یوسف رضاکی چیئرمین سینیٹ بننے کی امید ٹوٹ گئی، درخواست مسترد
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کی امید ٹوٹ گئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سینیٹ الیکشن سے متعلق سابق وزیراعظم کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا اور پھر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کردیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی کی درخواست پرعدالت نے تحریری فیصلے میں درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیاہے کہ توقع ہے منتخب نمائندے اور سیاسی قیادت عدالت کو ملوث کیے بغیر تنازعات حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سے پہلے عدالت نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کے لئے جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ کو الیکشن میں پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا۔
شیری رحمان، سعید غنی اور میں نے بیان حلفی عدالت میں دیا ہے کہ سیکرٹری سینیٹ نے خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگانے کا کہا تھا اور سیکرٹری سینیٹ کے کہنے کے بعد ہم نے اپنے سینیٹرز کو کہیں بھی مہر لگانے کا کہا۔
پریزائیڈنگ آفیسر نے خانے کے اندر نام پر مہر لگانے پر ووٹ مسترد کئے، الیکشن میں صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ قرار دیا گیا، اور 7 ووٹوں کو مسترد کر کے یوسف رضا گیلانی کے ہارنے کا اعلان کر دیا۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔ اگر طریقہ کار میں کوئی بے ضابطگی ہو تو وہ عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی۔ رولز میں بیلٹ پیپر یا ووٹ سے متعلق کچھ نہیں، رولز اس حوالے سے خاموش ہیں۔
یوسف رضا گیلانی کو الیکشن کے روز بھی اور آج بھی سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمان کی اندرونی کارروائی کے استحقاق کے آئین آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے ؟ پارلیمان کی اندرونی کارروائی عدالت میں چیلنج کی جاسکتی ہے؟
اگر یوسف گیلانی کے پاس اکثریت ہے تو وہ صادق سنجرانی کو ہٹا سکتے ہیں، پارلیمنٹ بڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہے، کیا اپنا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟ کیا عدالت کو پارلیمانی مسائل میں مداخلت کرنی چاہیے؟۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننے کے بعد یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔