پیسے دے کر سینیٹر بننا جمہوریت کیساتھ مزاق ہے، وزیراعظم

0

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی،انھوں نے یہ سوال کیا کہ یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں کیوں کہا کہ خفیہ بلیٹ ہونا چاہیے، کوئی آئین اجازت دیتا ہے رشوت دینے کی؟ کوئی آئین اجازت دیتا ہے چوری کرنے کی؟

جمعرات کو ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا،انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ سپریم کورٹ نے آپ کو موقع دیا اور کہا کہ الیکشن خفیہ کروا لیں لیکن بیلٹ کی شناخت کے طریقہ کار کو خفیہ رکھیں، مثلاً اگر ہم جاننا چاہیں کہ ہمارے جو ارکان بکے ہیں وہ کون ہیں تو آپ نے انہیں بھی بچالیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہفتہ کو وہ اعتماد کا ووٹ لیں گے، سیکرٹ بیلٹ کروا کر الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ کون سی جمہوریت ہے جہاں پیسے دے کر کوئی بھی سینیٹر بن جاتا ہے؟
عمران خان نے کہا کہ سارے ملک کے سامنے پیسہ چل رہا ہے، پیسے کی ویڈیو بھی چل رہی ہے، اس سے پہلے 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پیسے لینے کی ویڈیو بھی سامنے آچکی ہے۔

انھوں نے نام لئے بغیر سوال کیا کہ کیا آپ کو علم نہیں کہ اس کی تحقیقات کرنا آپ کی ذمہ داری تھی ؟ ساری ایجنسیاں آپ کے ماتحت ہیں، جب ملک کی قیادت رشوت لے اور رشوت دے گی تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پٹواری اور تھانیدار ٹھیک ہوجائے گا۔

الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو بے توقیر کرنے کا موقع دیا

وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب آپ کو موقع بھی دیا تو کیا وجہ تھی کہ آپ 1500 بیلٹ پیپرز پر کوئی بار کوڈ نہ لگا سکے۔
وزیراعظم نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے ملک کی جمہوریت کو بے توقیر کرنے کا موقع دیا، اس سے ہماری جمہوریت اوپر گئی یا نیچے گئی؟

آپ نے ملک کی اخلاقیات کو نقصان پہنچایا ہے، آپ کو اندازہ ہی نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے، جو شخص کروڑوں روپے خرچ کرکے سینیٹر بنے گا وہ ملک کی کیا خدمت کرے گا؟ وہ یہ لگایا گیا پیسہ کہاں سے وصول کرے گا؟

انھوں نے یاد دلایا کہ کہ ہم نے پارلیمنٹ میں بھی اوپن بیلٹ کا بل پیش کیا تو یہ تمام جماعتیں خفیہ بیلٹ پر اکٹھی ہوگئیں۔
اس کے بعد ہم یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے کر چلے گئے، وہاں الیکشن کمیشن نے اس کی مخالفت کی اور سپریم کورٹ نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریہت میں اوپن بیلٹ کا وعدہ کیا تھا۔اس کے بعد بھی قیادت کی جانب سے اس کی حمایت میں بیانات آتے رہے لیکن سمجھنے والی بات یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن کے موقع پر یہ مخالف کیوں ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا سینیٹ الیکشن کے بعد اگلا اقدام یہ تھا کہ میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں، مجھے بلیک میل کریں اور اتنا دباؤ ڈالیں کہ میں کسی طرح ان کو این آر دے دوں۔

اس موقع پر وزیراعظم نے واضح کیا کہ وہ اپوزیشن سے بلیک میل ہوں گے نہ ہی اسے این آر او دیں گے۔پیسہ چلا کر حفیظ شیخ کو ہروایا گیا، حفیظ شیخ کو ہروانے کا مقصد میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا ہے۔
اس الیکشن میں انہوں نے پیسہ چلانا تھا، ہمارے ارکان توڑنا تھے، اور جب حفیظ شیخ نے ہارنا تھا، تو انہوں نے کہنا تھا کہ ’عمران خان کی اکثریت ختم ہو گئی ہے۔‘

جو ارکان میرے ساتھ نہیں بتا دیں یہ آپکا جمہوری حق ہے

عمران خان کا اپنے ارکان سے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی کو ایسا لگتا ہے کہ میں نااہل ہوں اور اتنا قابل نہیں تو آرام سے ہاتھ اوپر کریں میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا، ارکان اسمبلی سب کے سامنے بتائیں کہ عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں، یہ آپ کا جمہوری حق ہے میں اس کی عزت کروں گا۔

انہوں نےکہا ایف اے ٹی ایف نے پچھلے دور حکومت میں پاکستان کو اس کی گرے لسٹ میں ڈالا، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق اقدامات نہیں کیے گئے تو آپ کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا جس کے بعد پابندیاں لگتی ہیں، جس سے روپیہ گرتا ہے جس سے مہنگائی اور غربت بڑھتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب اسمبلی میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بات ہوئی تو اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ نیب کو ختم کر دیں، ایسا اس لیے کیا گیا کہ انہوں نے پیسہ چلانا تھا، ہمارے ارکان توڑنے تھے اور حفیظ شیخ کی ہار پر کہنا تھا کہ عمران خان کی اکثریت ختم ہو گئی ہے.

اپوزیشن میں جا کر بھی ملک لوٹنے والوں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے لیے پیغام ہے کہ اگر میری پاور جاتی ہے تو مجھے کیا فرق پڑے گا۔ میں نے مے فیئر میں بڑے بڑے گھر نہیں بنانے، میں اقتدار سے باہر بھی ہو جاؤں تب بھی ملک لوٹنے والوں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا، وہ اس لئے کہ میرے پاس بولتے رہنے کا اخلاقی جواز موجود ہے.

انھوں نے خبردار کیا کہ میں اپوزیشن میں بیٹھ جاوں تب بھی ان کو نہیں چھوڑنے والا، ان لوگوں نے میرے ملک کا پیسہ لوٹا، باہر بھیجا، آج یہ اربوں ڈالرز جو باہر بھیجے گئے پاکستان کے پاس ہوتے تو ملک کی حالت بہتر ہو جاتی.

Leave A Reply

Your email address will not be published.