سیاستدانوں کی قیمتیں لگتی ہیں پھر بھی کہتے ہیں خفیہ بیلٹ ہو،وزیراعظم
غازی بروتھا: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں سیاستدانوں کو خریدنے کیلئے 30سال سے منڈی لگی ہوئی ہے سب کو پتہ ہے سیاستدانوں کو خریدنے کیلئے قیمتیں لگتی ہیں لیکن پھر بھی کہتے ہیں ووٹ خفیہ ہونا چایئے۔
وزیراعظم نے غازی بروتھا میں شجرکاری مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ الیکشن کا تماشا دیکھ رہے ہیں، منڈی لگی ہے اور یہ سب کچھ 30سال سے ہو رہاہے۔
جب ہم کہتے ہیں کہ سیاسی جماعت کا رکن اسمبلی بتائے کسے ووٹ دے رہا ہے تو اپوزیشن جماعتیں کہتی ہیں اوپن نہیں خفیہ ووٹ دو، حالانکہ پہلے یہ سب خود کہتے تھے کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے تو پھر ان میں یہ تبدیلی کیسے آئی ہے؟
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کرپٹ لوگوں نے صرف پیسا چوری نہیں کیا بلکہ ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردیں، پیسے کی چوری سے زیادہ بڑا نقصان یہ ہے کہ فضا بنادی کہ کرپشن تو عام بات ہے اور کوئی بری چیز نہیں، یہ چیز کرپشن سے زیادہ خطرناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کوئی ایک مثال دکھادیں کہ کوئی ملک خوشحال بھی ہو اور وہاں کرپشن بھی ہو، پٹواریوں، سرکاری ملازمین اور تھانے داروں کی کرپشن اور رشوت خوری سے عوام پریشان ضرور ہوتے ہیں لیکن اس سے ملک تباہ نہیں ہوتا بلکہ ملک تباہ تب ہوتا ہے جب وزیراعظم اور وزرا کرپشن کرنا شروع کردیں۔
جب وزیراعظم کرپشن کرتا ہے تو پیسہ باہر لے جانا اس کی مجبوری ہوتی ہے، ورنہ لوگوں کو نظر آجائے گا، چوری کرنا ایک نقصان اور چوری کا پیسہ باہر بھیجنا یعنی منی لانڈرنگ کرنا اس سے بھی بڑا نقصان ہے جس سے ملک تباہ اور مقروض ہوجاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف خود بھی باہر، بچے، منشی اسحاق ڈار اور داماد بھی باہر شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں، دونوں خود اور ان کے بچے مہنگی ترین رولز رائس کار چلا رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ یہ گوال منڈی میں نہیں برطانیہ کے محلات میں پیدا ہوئے تھے۔
اسحاق ڈار کو دیکھیں تو لگتا ہے باپ کی سائیکل کی دکان نہیں بلکہ مے فیئر میں رولز رائس کی دکان تھی، ان کے پاس ایک کاغذ اور کوئی ثبوت موجود نہیں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دراصل اپوزیشن ہمیں گرانے میں ہر جگہ ناکام رہی، مینار پاکستان جلسہ ناکام ہوگیا، فیٹ قانون سازی، کورونا وبا سمیت ہر جگہ حکومت کو شکست دینے میں ناکام ہوگئی۔
وزیراعظم نے کہا اب یہ سوچ رہے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں ہمارے لوگوں کو خرید کر کسی طرح اپنے زیادہ سینیٹر لے آئیں، یہ کون سی جمہوریت ہے، کبھی جمہوریت میں بھی کوئی پیسہ دے کر آتا ہے۔
پچھلے سینیٹ الیکشن میں کے پی سے پی پی پی کے 2 سینیٹرز پیسہ چلاکر آگئے، مہذب معاشرے میں جرات نہیں ہوتی خفیہ بیلٹ کی، لیکن یہاں رشوت دے کر ووٹ خریدے جاتے ہیں، کروڑوں روپے خرچ کرکے سینیٹرز بننے والے عوام کی خدمت نہیں بلکہ عوام کا خون چوسے گا۔
عمران خان نے کہا جو پیسہ بنانے آئے گا، یہ قوم فیصلہ کن وقت پر کھڑی ہے، ایک طرف عوام ہے دوسری طرف ڈاکو اور ان کا مافیا ہے، انشاء اللہ جیت پاکستان کی ہوگی۔
ابتدائی خطاب میں وزیراعظم نے کہا درخت مستقبل کے لیے ضروری ہیں، موسمیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے بلین ٹری منصوبے کو کامیاب کرنا ہوگا، بدقسمتی سے ماضی میں ہم نے درخت لگانے پر توجہ نہیں دی اور جنگلات کو بے دردی سے ختم کیا گیا۔