کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان حل طلب متنازعہ علاقہ ہے، امریکہ
واشنگٹن(ویب ڈیسک)جموں کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازع علاقہ ہے اور یہ حل طلب مسلہ ہے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور امریکا اب بھی جموں کشمیر خطے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ سمجھتا ہے۔
نئی امریکی حکومت کی طرف سے یہ وضاحت ایک نیوز بریفنگ کے دوران دی گئی جو امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کے سینیئر عہدیداران کی جانب سے بیانات کے ایک تسلسل بعد دی گئی۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی کی وضاحت ظاہر کرتی ہے کہ جوبائیڈن حکومت پاکستان کے خدشات سےآگا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس کو نیوز بریفنگ کے دوران محکمے کی جانب سے کی گئی ایک ٹوئٹ کی یاددہانی کروائی جس میں خطے کی متنازع حیثیت کا ذکر نہیں تھا تو انہوں نے کہا کہ میں بہت واضح طریقے سے بتانا چاہتا ہوں کہ خطے میں امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
ایک صحافی نے مذکورہ بالا ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا پالیسی تبدیل ہوئی ہے؟ کیا امریکا کشمیر کو اب متنازع علاقہ نہیں سمجھتا؟ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کیا مؤقف میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی ہوئی ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق جس ٹوئٹ کا ذکر کیا گیا وہ بھارت کی جانب سے متنازع خطے میں 4 جی موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے فیصلے کے خیر مقدم سے متعلق تھی کیوں کہ ٹوئٹ میں اس علاقے کو ”بھارت کا جموں کشمیر” کہا گیا تھا۔
جواب میں ترجمان نے بتایا کہ امریکا اب بھی جموں کشمیر کو متنازع علاقہ سمجھتا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلہ کشمیر ایک تنازعہ ہے جو کہ حل طلب ہے.
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اس کے بعد سے وہاں 4 جی انٹرنیٹ سروسز مستقل طور پر بند تھی جسے 550 دن کے طویل وقفے کے بعد 7 فروری کو بحال کیا گیا۔