ہماری اسٹیبلشمنٹ کیساتھ جنگ نہیں، شکوے شکایات ہیں،فضل الرحمان
اسلام آباد (زمینی حقائق ڈاٹ کام)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے سات ہماری جنگ نہیں ہے صرف شکوے شکایات ہیں ،شکوے شکایت والی ہماری سوچ کا احترام ہونا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا بطور سیاسی کارکن کہہ سکتا ہوں کہ موجودہ وزیراعظم کو ہٹا کر مجھے وزیراعظم کے منصب پر بٹھاؤ تاہم آرمی چیف کی جگہ پربیٹھنے کا کبھی تصور بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم رہنماؤں کے بیانات پر کہاجاتا ہے کہ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی ہے، جبکہ ان کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، ہم اعتماد کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خارجہ پالیسی اس وقت ایسی نااہل حکومت کے حوالے ہوچکی ہے ، ہندوستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے،ایران، افغانستان انڈیا کے کیمپ میں ہے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ چین سی پیک کی وجہ سے ناراض ہے ، سعودی عرب ، یواے ای دور چلے گئے ہیں، ملائیشیا جہاز روک رہا ہے، صورتحال کو دیکھیں تو ہم عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔
جو بائیڈن کو پاکستانی حکومت کو جمہوری تسلیم نہیں کرنا چایئے
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ امریکی صدرجوبائیڈن اس بات کو سمجھتا ہے کہ ڈیموکریٹس ہیں، وہ پاکستان کی حکومت کو جمہوری حکومت تسلیم نہیں کررہا ، ان کو کرنی بھی نہیں چاہیے،پاکستان میں الیکشن کے ذریعے حکومت آئے۔
جب دنیا سمجھتی ہے یہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں ہے، پھر تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں، بیت المقدس میں امریکا نے سفارتخانہ کھولنے کی بات کی، وہ ٹرمپ کا غیرجمہوری فیصلہ ہے، اس کو متنازع علاقہ تسلیم کریں اور سفارتخانہ واپس کردینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں ہے، ان کو پتا ہے کہ یہ ہمارے لوگ نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے سے متعلق سوال پر کہا کہ شیخ رشید کے ساتھ ساری زندگی ہاتھ ہوتا رہا ہے، شیخ رشید اب ہاتھ کا عادی ہوگیا ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا نیب احتساب کا ادارہ نہیں ہے، پنڈی اور اسلام کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی ،اسٹیبلشمنٹ
سے ہماری جنگ نہیں، ہماری شکایت اور گلے شکوے ہیں ، اس وقت قوم پر جو بھی مصیبت مسلط ہے، وہ خود کو ذمہ دار تسلیم کریں۔
بطور ایک سیاسی کارکن کہہ سکتا ہوں کہ اس وزیراعظم کو ہٹا کر وزیر اعظم کے منصب پر میں نے بیٹھنا ہے، کیامیں کبھی یہ سوچ سکتا ہوں کہ میں آرمی چیف کی جگہ بیٹھنا چاہتا ہوں، آرمی ہاؤس میں جانا چاہتا ہوں، یہ تصور ہی نہیں ہے، پھر میں کیوں کہوں؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کو ہمارے ساتھ جنگ نہیں لڑنی چاہیے، یہ آپ کے فائدے میں نہیں ہے، ہم کہتے ہیں آپ ریاستی ادارہ ہیں، ہماری سوچ کا احترام ہونا چاہیے۔
کیا ہم غلط کو غلط بھی نہ کہیں؟ شکایت اور گلہ بھی نہ کریں، یہ کوئی انڈیا کی فوج ہے؟ شکایت اپنوں سے ہوتی ہے، میں پاکستانی اداروں، الیکشن کمیشن، نیب، اسٹیبلشمنٹ سے شکایت کرتا ہوں، جو جماعتوں کو توڑنے کا کردار ادا کریں، گلہ تو ہوگا۔