کشمالہ طارق بتائیں!خواجہ آصف کیساتھ کیا بزنس کرتی تھیں؟شہباز گل
فوٹو: فائل
لاہور (ویب ڈیسک )وزیراعظم کے سیاسی رابطوں کیلئے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ اگر کشمالہ طارق خواجہ آصف کی بزنس پارٹنر تھیں تو ان کے ساتھ کیا بزنس کرتی تھیں؟
ٹوئٹر پر بیان میں شہباز گل کا کہنا ہے کہ کشمالہ طارق کو جواب دینا پڑے گا کہ ان کے اکاؤنٹ میں 12 کروڑ روپے کس وجہ سے آئے۔ کیا وہ خواجہ آصف کی بزنس پارٹنر تھیں۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین نے انہی کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کیوں جمع کروائے، یہ کاروبار تھا یا منی لانڈرنگ کا چینل ۔ واضح رہے کہ دو ہفتے قبل نیب نے کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں بھاری رقوم کی منتقلی کا سراغ لگایا تھا۔
کشمالہ طارق صاحبہ کو بھی جواب تو دینا پڑنا ہے کہ ان کہ اکاؤنٹ میں بارہ کروڑ کس وجہ سے جمع ہوئے ؟کیا وہ خواجہ آصف کی بزنس پارٹنر تھیں؟اگر تھیں تو کیا بزنس کرتی تھیں ان کے ساتھ؟خواجہ کے فرنٹ مین نے انہی کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کیوں جمع کروائے؟یہ کاروبار تھا یامنی لانڈرنگ کا چینل؟
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 25, 2021
نیب کے مطابق کشمالہ طارق کو ادائیگیاں خواجہ آصف کے فرنٹ مین نے کیں جس کے ذریعے 2 بار کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم جمع کروائی گئی ہے۔
بتایا گیا تھا کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین نے جنوری 2015 میں کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں 7 کروڑ روپے جمع کروائے جن میں سے کشمالہ طارق نے مئی 2015 میں 5 بار ایک ایک کروڑ روپے نکلوائے۔
کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں ستمبر2015 میں 5 کروڑ آن لائن جمع ہوئے جس کے بعد انہوں نےمارچ 2016 میں 3 کروڑ روپے نکلوائے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ کشمالہ طارق نے اگست 2016میں ایک بار پھر اپنے اکاؤنٹ سے 4 کروڑ روپے نکلوائے تھے۔ کشمالہ طارق کا فریدہ یاسین کے ساتھ جوائنٹ اکاونٹ تھا، کشمالہ طارق نے پنجاب انٹرپرائزز کو 2 بار بڑی رقوم منتقل کیں۔
پنجاب انٹرپرائزز نامی ادارہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین جاوید وڑائچ کے نام رجسٹرڈ ہے۔ وفاقی کابینہ بھی بھی کشمالہ طارق کے بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی کے معاملے پر وزارت قانون کو تحقیقات کی ہدایت کرچکی ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے وزارت قانون کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی سے متعلق انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے ، وفاقی کابینہ میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا کشمالہ طارق کے بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی مس کنڈیکٹ ہے؟
وزارت قانون کوکہا گیا ہے کہ انکوائری مکمل کر کے رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے ،مس کنڈکٹ ثابت ہونے پر کشمالہ طارق کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔