مسلہ کشمیر کا جلد مستقل حل ناگزیر ہے، وزیر خارجہ
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے دیکھ لیا عوام نے ان کی احتجاجی سیاست پر عوام نے توجہ نہیں دی اس لئے اب اسمبلیوں کا رخ اختیار کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے، پی ڈی ایم کی صفوں میں اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ہے، یہ ایک غیر فطری اور عارضی اتحاد ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ استعفوں کے معاملے پر مسلم لیگ ن میں مریم نواز اور شہباز شریف صاحب کی سوچ کا اختلاف منظرعام پر آ چکا ہے، مولانا فضل الرحمان لانگ مارچ پر تلے ہوئے تھے لیکن بلاول بھٹو زرداری اسمبلیوں کا رخ اختیار کرنے کی بات کر رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی احتجاجی سیاست پر عوام نے توجہ نہیں دی.
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت کے اندر بھی شدید دباؤ اور کشمکش دکھائی دے رہی ہے۔ ہر سینیٹ الیکشن کے بعد مختلف پارٹیوں نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے اور الیکشنز کی شفافیت پر سوالات اٹھائے، گزشتہ سینٹ انتخابات میں جب یہ معاملہ سامنے آیا تو وزیر اعظم عمران خان نے 20 کے قریب تحریک انصاف کے اراکین کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جو تاریخ میں پہلے کسی جماعت نے نہیں کیا.
شاہ محمود قریشی نے کہا وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف شفاف انتخابات کی خواہاں ہے، اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے سینیٹ الیکشنز میں اوپن ووٹنگ کی تجویز سامنے رکھی، ہم نے انہیں باور کروایا کہ ہم اس حوالے سے قانون سازی کیلئے بھی تیار ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن اس حوالے سے قانون سازی کیلئے ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہے؟ سپریم کورٹ اوپن ووٹنگ کے حوالے سے اپنی رائے دے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے عمل سے دنیا کو باور کروایا کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں، معیشت کا استحکام، امن و امان سے مشروط ہے، امن ہو گا تو سرمایہ کاری ہوگی اور سرمایہ کاری ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، افغان امن عمل میں ہم قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کر رہے ہیں جسے دنیا سراہا رہی ہے.
انھوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے تو حکومت میں آتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے، مگر افسوس کہ بھارت نے اس پیشکش پر توجہ نہ دی اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوئی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ مودی سرکار نے بھارتی کسانوں کوکافی جھانسےدینےکی کوشش کی، کسانوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت کے خاتمے اور نئےقوانین کے اطلاق سے بھارتی کسانوں کے استحصال کی راہ ہموار کی گئی، کسانوں نے ان غیر منصفانہ اقدامات کے خلاف جب آواز اٹھائی تو انہیں ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا.
بھارتی یوم جمہوریہ پر بھارتی کسانوں نے ایک مرتبہ پھر دلی کی جانب ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے، بھارتی سرکار تمام کوششوں کے باوجود کسانوں کی آواز دبانے میں ناکام رہی ہےاور آج پورا ہندوستان ان کے ساتھ ہم آواز ہے۔
شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے، بھارت نے طویل عرصے سے کمشیریوں کےبنیادی حقوق معطل کر رکھے ہیں، انہیں جبرو استبداد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ہم نہیں سمجھتے کہ دو ایٹمی قوتیں اس مسئلے کو بزور بازو حل کر سکتی ہیں ایسا کرنا خود کشی کے مترادف ہوگا.
شاہ محمود نے کہا اگربھارت کامؤقف مضبوط ہےتووہ گفت وشنیدسےکیوں گھبرارہاہے، ہم دنیا کو مسلسل باور کروا رہے ہیں کہ مسلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے جس کا جلد اور مستقل حل ناگزیر ہے۔