شرمناک شکست ۔۔ نیا ٹیلنٹ کام آیا نہ پرانے کوچ
اسلام آباد(تجزیہ ۔۔ محبوب الرحمان تنولی)پاکستان کرکٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ میں ناکامیوں نے طو طے کی طرح شور مچاتے ان سازشی سپورٹس اینکرز کے منہ بند کردیئے ہیں جو نیا نیا ٹیلنٹ قیصدے پڑ ھ پڑھ کر شعیب ملک اور محمد حفیظ کو ٹیم سے فوری آوٹ ہونے کے مشورے دیتے نہیں تھک رہے تھے۔
عبداللہ شفیق، حیدر علی ، نسیم شاہ سمیت جتنا بھی نیا ٹیلنٹ آزمایا گیا پتہ چلا یہ صرف پاکستان کے گراونڈز کے شیر ہیں انھیں ملک سے باہر کھلاو تو ان کی ٹانگیں کانپتی ہیں۔۔اوپر سے شان مسعود صاحب نے صفر پر آوٹ ہونے کی ہٹرک مکمل کرکے سب کی توجہ مبزول کردی ہے۔
عابد علی اور حارث سہیل کے بیٹس کو زنگ لگا رہا۔۔ گراونڈز میں آتے اور جاتے نظر آئے۔۔سوائے رضوان کے کسی کی کاردگی میں تسلسل نظر نہیں آیا۔۔۔ اظہر علی کی تو اب عادت بن گئی ہے اعجاز احمد کی طرح ایک بڑی اننگز کھیلواور پھر فیل ہوتے جاو۔۔
نیوزی لینڈ کے دورے میں فہیم اشرف بطور بالر اتنے کامیاب نہیں ہوئے لیکن انھوں نے کچھ بہتر بیٹنگ کرکے یہ امید ضرور پیدا کردی ہے کہ وہ آل راونڈر بن سکتے ہیں۔۔۔ آئے تو وہ ٹیم میں آل راونڈر کی ہی حثیت سے تھے تاہم کبھی بیٹنگ کے جوہر نہ دکھا سکے تھے۔
فواد عالم سپورٹس اینکرز اور کراچی والوں کی دعاوں او ر فرمائشوں کے طفیل ٹیم میں واپس آئے تھے۔۔ ایک سنچری پر ایک ایوارڈ بھی حاصل کرلیا مگر اس کے بعد پھر ۔۔۔وہی چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے۔۔۔۔۔ٹیسٹ کرکٹ میں چل بھی جائیں تو یہ کسی او ر فارمیٹ میں کھیلنے کے اہل نہیں ہیں۔
دورہ نیوزی لینڈ میں باولرز کی کارکردگی بھی اچھی نہ رہی ۔۔ شاہین شاہ نے بھی توقع کے مطابق کھیل پیش نہیں کیا۔۔محمد عباس تقریباً ناکام رہے تو نسیم شاہ بالکل ناکام ثابت ہوئے۔۔ جس کا خود بھی نوجوان بالر کو احساس ہے اور اس نے قوم سے معافی مانگ لی ہے۔
رہی بات ٹیم سلیکشن کی تو پاکستانی قوم کرکٹ سے اتنی محبت کرتی اور اس کھیل کا شعور رکھتی ہے کہ ایک اچھا کرکٹ سمجھنے والا شخص بھی اچھی ٹیم سلیکشن کر سکتاہے مگر یہ جو لاکھوں روپے تنخوائیں اور مراعا ت لینے والے ہیں یہ نیا ٹیلنٹ کے نام پر ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون ٹیم کو پانچویں نمبر پر لے آئے ہیں۔
محمد وسیم نئے چیف سلیکٹر ضرور بن گئے ہیں لیکن ہمارے سیاست زدہ کرکٹ بورڈ میں اس بات کاامکان اب بھی بہت کم ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ٹیم منتخب کرسکیں گے۔۔ راولپنڈی میں کوچنگ کے دوران بھی ینگسٹرز کو محمد وسیم سے شکایات رہی ہیں کہ وہ پسند نا پسند کے چکر میں بعض اہم بیٹسمینوں کو کھڈے لائن لگا تے رہے ہیں۔
نسیم شاہ کی خراب کارکردگی او ر حسن علی کی قائد اعظم ٹرافی میں شاندار آل راونڈ پرفارمنس نے ان کی واپسی کی راہ ہموار کردی ہے۔۔یقینا اب شعیب ملک کی افادیت بھی انھیں سمجھ آگئی ہوگی۔۔
جب تک سینئرز پرفارمنس دے رہے ہیں ا نھیں عمر کا لیبل لگا کر ٹیم سے الگ نہیں کرنا چائیے اور جب ان کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہوں تو پھر ان کو اعلانیہ بتادیں کہ اب آپ ریسٹ کریں آپ انتخاب کیلئے قابل غور نہیں ہیں۔
وہاب ریاض سے تو اب معذرت ہی کرلینی چایئے۔۔ نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئنٹی کے دوران جس طرح کی باولنگ اس سینئر بالر نے کی ہے اس کے بعد تو ان کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ۔۔۔بلکہ پچھلے کچھ عرصہ سے وہ مسلسل ناکام ہورہے ہیں۔۔۔ ہم کب تک شین واٹسن کے خلاف اچھا سپل کرنے کو سامنے رکھ کرانھیں کھلاتے رہیں گے۔
بابراعظم کی انجری نے سب کو بے نقاب کردیاہے۔۔ بابر کی موجودگی میں جن کا بھرم قائم رہتا تھا جب ان پر کارکردگی دکھانے کی ذمہ داری پڑی تو پورے مڈل آرڈر کی ٹانگیں کانپتی دکھائی دیں۔۔سپورٹس اینکرز سے درخواست ہے کہ پلیز سرفراز احمد اور فواد عالم کے سوا بھی ٹیم میں باقی لوگ بھی کھیلتے بھی ہیں اور دیگر شہروں سے پلیئرز بھی آتے ہیں کسی اور کی کاردگی کی بھی تعریف کردیا کریں۔
جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیراعظم کے گرائیں مصباح الحق کو کرکٹ ٹھیکے پر دی ہے۔،، ٹک ٹک ،،نے قومی کرکٹ کو زمیں بوس کرکے چھوڑ دیاہے۔۔۔شائقین کرکٹ یہ سو چ سوچ کر حیران ہیں کہ کیا پاکستان میں ایک ہی لیجنڈ پیدا ہوا ہے؟
کرکٹ ٹیم کی کپتانی اور کرکٹ چھوڑنے کے بعد سے اس شخص کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے ۔۔ ۔ چیف سلیکٹر بھی وہی ۔۔ چیف کوچ بھی اور کوئی نہیں صرف مصباح الحق ۔۔شائقین ، میڈیا اور مختلف حلقوں سے دباو کے نتیجہ میں جناب نے قوم پر احسان کرتے ہوئے چیف سلیکٹر کا عہدہ بھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی طرح چھوڑا اور نیوزی لینڈ کے لئے بھی ٹیم کی سلیکشن کرنے کے بعد عہدہ چھوڑا۔
سپورٹس اینکرز کا ایک سازشی حلقہ جس کے زیر اثر مصباح الحق بھی ہیں نے سارا زور کاردگی دکھانے کے باوجود سینئرز یعنی شعیب ملک ، محمد حفیظ اور کامران اکمل کو ٹیم سے باہر بٹھانے پر لگایا۔۔
کامران اکمل دو سیز ن میں بہترین بیٹسمین اور وکٹ کیپر قرار پانے کے باوجود بھی سرفراز احمد کی جگہ حاصل نہ کرپائے۔۔ جب کہ ٹی ٹوئنٹی میں10ہزار رنز بنانے والے واحد ایشیائی کھلاڑی شعیب ملک کو اس لئے ٹیم سے باہر کردیا گیا کہ وہ انتظار کرکے جب دوبارہ آئیں تو پریشرمیں ان کی پرفارمنس خراب ہو ۔۔۔ بہانہ بنا کر اسے آوٹ کردیا جائے۔
محمد حفیظ کی بھی ہر اچھی اننگز کے ساتھ ہر سپورٹس ٹاک شو میں۔۔ کمنٹری کرتے وقت یہ بتانا لازمی ہو گیاہے کہ ان کی عمر ڈھل چکی ہے ۔لیکن محمد حفیظ کی کارکردگی اتنی آوٹ سٹیڈنگ ہے کہ اسے باہر بٹھانے کا رسک وہ لینے سے خود گھبراتے ہیں مگر عمر کاجتانے سے باز نہیں آتے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کی اس بات میں بہت وزن ہے کہ جو لوگ پیشہ ور کوچ نہیں ہیں ان کو یہ ذمہ داریاں نہیں دینی چاہئیں۔۔وہ تو کہتے ہیں کہ ان کو کوئی سکول کی ٹیم کا کوچ نہ رکھے جن کو ہم نے قومی ٹیم کا چیف کوچ بنایاہوا ہے۔وقاریونس بہت بڑے بالر ضرور تھے لیکن بطور کوچ وہ جب بھی ٹیم کے ساتھ آئے ناکام رہے۔
محمد عامر کو واپس بلانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ اس شخص کو سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ اور دیگر حکام کی کوششوں سے ٹیم میں واپس لایا تھا لیکن جب چمپئن ٹرافی جیتی تو جناب نے موقع مناسب سمجھ کر جوان ہوتے ہوئے بھی ملک کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے معذرت کرلی تھی حالانکہ کہ ملک کواس وقت اس کی ضرورت تھی۔