مزاکرات کی پیشکش نہیں کی، ڈائیلاگ کا فورم پارلیمنٹ ہے، وزیراعظم
پشاور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے قوم کو متحد کیا اوراس کے نتیجہ میں قومی اتحاد سے دہشت گردی کو شکست دی گئی.
وزیراعظم عمران خان نےپشاورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول افسوسناک تھا لیکن سانحہ اے پی ایس نے قوم کومتحد کیا، قوم نےفیصلہ کیا کہ مل کردہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔
وزیراعظم نے پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے افتتاح پرخیبرپختونخوا حکومت کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی علاقے کیلئے بہت بڑی نعمت ہے.
عمران خان نے میں نے پہلے دن کہا تھا یہ سارے چور ڈاکو اکھٹے ہو جائیں گے، آج پی ڈی ایم کے نام پر یہ سارے ایک ہو چکے ہیں، یہ کہتے ہیں ہم نے کب این آر او مانگا.
انہوں نے نیب ترامیم کے معاملے پر لکھ کر 34 صفحات کا این آر او مانگا، انہوں نے جو ترامیم دیں اسکا مطلب نیب کو دفن کرنے کے مترادف تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں اور مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، جب یہ لاہور جلسہ کررہے تھے تو پوری قوم نے دیکھا میں کیا کررہا تھا.
انھوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی اور ڈائیلاگ کا بہترین فورم تو پارلیمنٹ ہے، اپوزیشن بڑےجلسے کررہی ہے، میں چاہوں تو اب بھی ان سے بڑا جلسہ کر سکتا ہوں، لیکن مجھے عوام کو کورونا سے بچانے کی فکر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروائیں گے، ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، شو آف ہینڈز کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں.
وزیراعظم نے کہا ماضی میں سینیٹ کے انتخابات پر پیسہ چلتا تھا، ہم نے اپنے 20 ایم پی ایز کو ہارس ٹریڈنگ پر پارٹی سے نکالا، ہم حکومت میں ہیں، ہم چاہیں تو خفیہ رائے شماری کا فائدہ لے سکتے ہیں، لیکن بے شک ہمیں فائدہ نہ ہو، سینیٹ انتخابات شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ عوام کوامراض قلب کے علاج کی سہولت کیلئے یہ ایک اہم منصوبہ ہے، افغانستان سے بھی یہاں مریض علاج کرانے آئیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پشاورکارڈیک انسٹی ٹیوٹ مکمل کرنے پرخیبرپختونخوا حکومت کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، جب غریب گھرانے میں کوئی بیمارہوتا ہے توپورا بجٹ خراب ہوجاتا ہے.
ہم نے کورونا کے دوران فنڈ ڈھونڈے اوراسپتال مکمل کیا، دنیا کی پہلی فلاحی ریاست حضرت محمد ﷺ نے بنائی تھی، جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کوہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں ہیں کہ پورے ملک میں اسپتال بنائیں.
جتنا بھی ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا آدھا تو قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ اسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا،پنجاب اورخیبرپختونخوامیں سستے داموں پر پرائیویٹ اسپتالوں کیلئے زمین دی جائیگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا سب سے اہم کام لوگوں کی صحت کا خیال رکھنا ہے، پمز میں اسپتال اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، پیغام دینا چاہتا ہوں اصلاحات کا مقصد پرائیویٹ اسپتال کی طرح سہولیات دینا ہے.
عمران خان نے واضح کیا کہ اسپتال اصلاحات کا مقصد پرائیویٹائزیشن نہیں۔ پرائیویٹ اسپتالوں میں سزا و جزا کا نظام ہوتا ہے، ہمارا مقصد پرائیویٹائزیشن نہیں غریبوں کوبہتر علاج کی سہولت دینا ہے۔