نواز شریف اور مولانا کا ٹیلی فونک رابطہ، پشاور جلسہ پر مشاورت کی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان اور کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہےجس میں اپوزیشن اتحاد کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا.
بات چیت کے دوران دونوں قائدین میں سیاسی صورتحال اور تحریک کے اگلے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی، نوازشریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے فون کرکے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی خیریت دریافت کی، اور ان کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں میں ملکی سیاست، باہمی دلچسپی کے امور اور کل پشاور میں ہونے والے جلسے سے متعلق بات چیت کی گئی۔
دونوں کے درمیان 13دسمبر کے لاہور جلسے اور تحریک کے اگلے لائحہ عمل پر بھی مشاورت کی گئی نوازشریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ہر فیصلے پر عملدرآمد کروائیں گے.
پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گےتاہم نوازشریف نے مولانا کو بتا دیا کہ طبیعت ناسازی کے باعث پشاور جلسے میں خطاب نہیں کریں گے۔
دوسری جانب نائب صدر ن لیگ مریم نوازنے بھی ٹویٹر پر کہا کہ میاں صاحب پشاور جلسے میں خطاب نہیں کرسکیں گے کیوں کہ ابھی بھی وہ کافی تکلیف میں ہیں۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کے گردے میں پتھری کی تشخیص ہوئی ہے۔ جس کا علاج جاری ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس بھی کی اور کہا کہ حکومت کو جب کوئی بہانہ نہیں ملا تو کہہ دیا کہ کورونا کا خطرہ ہے.
مولانا فضل الرحمان نے کہا آپ کوویڈ 19کی بات کررہے ہیں جبکہ ہم کوویڈ 18کی بات کررہے ہیں، انشاء اللہ پشاور جلسہ ہوگا اور حکمرانوں کے ہوش اڑ جائیں گے، یہ عوامی نمائندے نہیں بلکہ چوری کے مینڈیٹ کے ساتھ مسلط ہیں۔
انھوں نے کہا 26 نومبر کو لاڑکانہ اور 30 نومبر کو ملتان میں ہوگا۔آنے والے دنوں میں آئندہ کا شیڈول بھی دیں گے۔حکمرانوں کو آرام سے نہیں بیٹھنے دیں گے، قوم کے چوری ووٹ اور عوام کی چھینی گئی امانت کو واپس کریں گے۔
مولانا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ کا سالانہ جی ڈی پی گروتھ یا شرح نمو 0.4 ہوگیا ہے، جو ملک معاشی دیوالیہ ہوجائے تو پھر ریاست کا وجود خطرے میں پڑجاتا ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہاناجائزنااہل حکومت کیخلاف عوام، فوج، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک پیج پر آنا ہوگا، بیوروکریسی تو نااہل حکومت کے جانے پرمٹھائی بانٹیں گی۔