پی ڈی ایم کے جلسہ میں نواز شریف کی تقریر سن کر ’دھچکا‘ لگا،بلاول بھٹو
اسلام آباد:چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر سن کر ’دھچکا‘ لگا، انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا اپنا فیصلہ تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے، فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا، ان کی اپنی سیاسی جماعت ہے میں انھیں کنٹرول نہیں کر سکتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا پیپلز پارٹی کی جدوجہد تین نسلوں پر محیط ہے، پیپلز پارٹی جمہوری انداز میں سول حکمرانی اور مضبوط جمہوریت کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔
ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور عمران خان کی حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے لیکن عمران خان کی حکومت لانے کی ذمے داری کسی شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دو ہی راستے ہیں، انتہا پسند رویہ اختیار کریں یا رک کر سوچیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، تسلیم کرنا ہو گا کہ ترقی پسند جمہوریت ہی واحد راستہ ہے اور کمزور جمہوریت بھی آمریت سے کئی درجہ بہتر ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا، کیپٹن صفدر کی گرفتاری، کمرے کا دروازہ توڑنے پر انکوائری ہو رہی ہے، کراچی واقعہ پر آرمی چیف سے دوبارہ رابطہ نہیں ہوا ہے.
مجھے یقین ہے اس معاملے پر تحقیقات مکمل کی جائیں گی اور قصور وار افراد کا تعین کر کے انہیں سزا دی جائے گی، میں صبر سے انتظار کر رہا ہوں کہ مجھے انکوائری سے متعلق آگاہ کیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے کہ ایسا کمیشن بنے جو جمہوری حکومتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر تحقیق کرے، اور کمیشن ماضی، موجودہ حکومت کی تشکیل میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے متعلق حقائق سامنے لائے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کے اعلان کو انتخابات سے قبل دھاندلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان پر زیادہ اعتبار نہیں کرتے کیونکہ وہ یو ٹرن لیتے ہیں، عمران خان اپنے ہر وعدے سے مکر جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 2018 کے انتخابات میں جنوبی پنجاب کا صوبہ 100 دن میں بنانے کا اعلان کیا مگر وعدہ پورا نہیں کیا، وزیراعظم انتخابات سے قبل یو ٹرن لے سکتے ہیں تو انتخابات کے بعد بھی لے سکتے ہیں۔