بھارت چین کا نام لیتے تھر تھر کانپتاہے، محبوبہ مفتی
ویب ڈیسک
سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق ہند نواز وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے بھارت نہتے کشمیریوں پر زور آزمائی کررہاہے انھوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں اگر آپ میں اتنی طاقت ہے تو چین کو لداخ سے نکال کر دکھاو۔
محبوبہ مفتی کے اس بیان کی بھارتی میڈیا نے رپورٹنگ کی ہے مقبوضہ وادی کی سابق وزیراعلیٰ نے انتباہی انداز میں بھارت کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حقوق چھیننے کے معاملے پر ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت کشمیر کے لوگوں پر طاقت آزمائی کرتی ہے جبکہ چین کا نام لینے سے بھی تھرتھراتی ہے، جس نے لداخ میں ہماری زمین ہڑپ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض حکومت کی طرف سے آئے روز نئے فرمان جاری کئے جاتے ہیں اور ہماری زمین لینے کا تازہ فرمان جاری ہوا ہے۔ کشمیرکو ایک جیل میں تبدیل کیا گیا ہے، جس میں صحافیوں، سول سوسائٹی اراکین اور سیاسی لیڈروں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی کے مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھے جانے پر بسمل عظیم آبادی کا معروف شعر پڑھا ،سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔
اپنے گھر پر کارکنوں سے ملنے کی اجازت نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابض حکومت کے نئے اراضی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے پر پارٹی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور ہمارے دفتر کو سیل کیا گیا، میں نے ان سے ملنے کے لئے جانے کی کوشش کی لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی۔
محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کی طرف سے روز فرمان جاری کئے جاتے ہیں آج زمین لینے کا فرمان جاری ہوا ہے، کبھی ڈومیسائل کا تو کبھی سرکاری ملازموں کی سبکدوش ہونے کی عمر کی حد میں کمی کرنے کا فرمان جاری ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کشمیر کے لوگوں پر ہی طاقت آزمائی کرتی ہے۔ اگر ان (حکومت) کے پاس طاقت ہے تو چین کو نکالو جس نے لداخ میں ہماری زمین پر قبضہ کیا ہے۔ یہ لوگ چین کا نام لینے سے تھرتھراتے ہیں جنہوں نے 20 بھارتی فوجیوں کو مار ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے مقبوضہ کشمیر کو لوٹنے کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا جائے گا۔ ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ مقبوضہ وادی کو لوٹنے کے جو بھی ان کے پاس منصوبے ہیں انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، چاہے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑے۔
مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ جموں اور لداخ کے لوگ بھی بی جے پی کے چہرے کو پہچان گئے ہیں۔ ان کو ڈوگروں سے کوئی مطلب ہے نہ لداخی لوگوں سے، کشمیر کے لوگوں سے کبھی تھا ہی نہیں، یہ لوگ صرف جموں و کشمیر کی زمین چاہتے ہیں اور اس کو بڑے سرمایہ کاروں کو دینا چاہتے ہیں۔