لندن بیٹھ کر کہتا ہے میرے پیسے بچانے سڑکوں پرنکلو، وزیراعظم
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے ترجمان ان کا آیت اللہ خمینی سے موازنہ کررہے ہیں حالانکہ انہیں زبردستی باہر بھیجا گیا تھا اور نوازشریف تو منتیں کرکے باہر گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی اور ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی پورے دو سال تحقیق کے بعد عدالت فیصلہ کرتی ہے اور اگلا کہتا ہے مجھے کیوں نکالا اور پاکستان کے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتا کہتا کہ مجھے کیوں نکالا اور اس فیصلے کو نہیں مانتے اور اس کا خاندان بھی نہیں مانتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیے الگ قوانین ہیں۔
وزیراعظم نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ تین دفعہ کا وزیراعظم اپنی جائیداد سے متعلق ایک مصدقہ دستاویز نہیں دکھا سکا کہ یہ اربوں روپے باہر کیسے گئے، اگر میں ایک کرکٹر ہوکر 40 سال پہلے کا معاہدہ عدالت کو دکھا سکتا ہوں لیکن وہ ایک دستاویز نہیں دکھا سکا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے انتخابات سے پہلے مدینے کی ریاست کا ذکر اس لیے نہیں کرتا تھا کیونکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ میں جیت کے لئے یہ بات کررہا ہوں لیکن حکومت میں آنے کے بعد بار بار اس کا ذکر کرتا ہوں۔
عمران خان نے کہاکہ وکلا کے اوپر بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون پر قائم تھی، کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک دوسروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے جب تک قانون پر عملدرآمد ممکن نہیں بنایا جاتا۔
عمران خان نے سوال کیا کہ یہ دیکھیں کہ 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا؟ اور آج کیا ہے، اگر یہ کلاس سمجھتی ہے کہ سڑکوں میں نکل کر عمران خان کو بلیک میل کریں گے تو یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں گے تو ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ لوگ کسی مقصد اور نظریے، طلم کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلتے ہیں، لوگ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلتے، خود لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور کارکنوں سے کہہ رہا ہے کہ باہر نکلیں لیکن ان کو قیمے کے نان بھی کھلائیں تب بھی نہیں نکلیں گے۔
انھوں نے کہا مجھے معلوم ہے کہ وہ پیسہ بھی چلائیں گے لیکن میں ان کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ پیسے لو، قیمے کے نان بھی کھاو اور گھر بیٹھو، ان کے پیسے بچانے کیلئے کیوں کوئی نکلے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ ایک غریب ملک سے پیسہ باہر لے کر گیا، میں نے سوچا کہ کوئی اتنا بڑا ڈفر ہوگا اور وہ سمجھے گا کہ واقعی وہ ایمان دار ہے لیکن پھر چند دن پہلے میں نے دیکھا کہ ان کا ایک سینئرعہدیدار صبح کے 3 بجے ایک خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے چلاگیا۔