پاس ورڈ ہیکنگ سے بچنے کا ٹول متعارف
فوٹو : شٹر اسٹاک
اسلام آباد : گوگل کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ صارفین کے پاسورڈز چوری کیوں ہوتے ہیں کیونکہ ہر سال لاکھوں بلکہ کروڑوں آن لائن اکاﺅنٹس ہیک ہوجاتے ہیں اور اس کی وجہ کمزور پاسورڈز ہوتےہیں۔
حیرت انگیز طور پر 2011 سے ہر سال ایک پاس ورڈ 123456 سب سے بدترین پاس ورڈ قرار دیا جارہا ہے اور حیران کن طور پر لاکھوں یا کروڑوں افراد کا یہ پسندیدہ پاس ورڈ بھی ہے۔
دوسرے نمبر پر جو لفظ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ خود password ہے جو کئی برس سے اس پوزیشن پر قبضہ جمائے ہوئے جبکہ تیسرے نمبر پر اکثر 123456789 آتا ہے۔
کمزور پاس ورڈز کی وجہ سے ہیک اکاﺅنٹس کا مسئلہ بہت بڑھ چکا تھا اس لئے اب گوگل نے اس کے لیے ایک نیا ٹول کروم صارفین کے لیے متعارف کرادیا ہے۔
اینڈرائیڈ اور آئی فون میں اب گوگل کروم براؤزر صارفین کو پاس ورڈ ہیک ہونے کے بارے میں جان سکیں گے۔یہ فیچر پہلے کمپیوٹر میں دستیاب تھا مگر اب اسے اسمارٹ فونز کے لیے بھی متعارف کرادیا گیا ہے۔
اس فیچر میں یوزر نیم اور پاس ورڈز گوگل سرورز پر بھیج کر چیک کیا جائے گا کہ وہ کسی ڈیٹا ہیکنگ میں ہیکرز کے ہاتھ تو نہیں لگ گیا۔
اس کے بعد گوگل خود صارف کے یوزر نیم یا پاس ورڈ کو نہیں دیکھ سکے گا بلکہ وہ صرف یہ چیک کرسکے گا کہ یہ ہیکرز کے ہاتھ لگنے والی تفصیلات سے مطابقت تو نہیں رکھتا۔
گوگل پاس ورڈ چیک کو اسمارٹ فونز کے لیے 6 اکتوبر کو کروم 86 کے ساتھ متعارف کرایا گیا اور یہ اسی وقت کام کرے گا جب صارف نے اپنے پاس ورڈز کروم میں اسٹور کیے ہوئے ہوں گے۔
واضح رہے کہ گوگل کروم دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ویب براؤزر ہے جبکہ مختلف براؤزر جیسے سام سنگ انٹرنیٹ، بریو، اوپیر اور مائیکرو سافٹ ایج سب گوگل کے ہی اوپن سورس کرومیم براؤزر انجن پر کام کرتے ہیں۔
آئی او ایس کے لیے کروم میں ٹچ ٹو فل بائیو میٹرک تصدیق سپورٹ بھی فراہم کی گئی ہے جو اینڈرائیڈ ڈیوائسز میں پہلے سے موجود ہے۔
گوگل نے اینڈرائیڈ فونز کے لیے کروم براؤزر میں ان ہانسڈ سیف براؤزنگ کا بھی اضافہ کیا ہے، جس کا مقصد یوزر نیم اور پاس ورڈ یا دیگر حساس تفصیلات چوری ہونے سے بچانا ہے۔
اس نئے ٹول کو ان ایبل کرنے پر رئیل ٹائم براؤزنگ ڈیٹا گوگل کے پاس جاتا ہے، جس سے گوگل کو فوری طور پر phising اٹیک کا علم ہوسکے گا اور وہ چوکس ہو جائے گا۔