سانحہ اے پی ایس، ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی، رپورٹ پبلک کی جائے، سپریم کورٹ
اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کر تے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس پر سماعت ہوئی اور امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بڑے لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی.
سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو ہم چلائیں گے، حکومت کو ایکشن لینا چاہیے تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں، وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے حاصل کیا۔
جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا آپ چاہتے ہیں سکیورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملے؟
اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے کہا کہ ہم زندہ دفن ہو چکے ہیں، سانحہ آرمی پبلک ٹارگٹ کلنگ ہے، ایک ہال میں جمع کر کے سب کو قتل کیا گیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اٹارنی جنرل سن لیں، یہ متاثرین کیا چاہتے ہیں، ملک کا المیہ ہے کہ حادثے کے بعد صرف چھوٹے اہلکاروں پر ذمہ داری ڈال دی جاتی ہے، اٹارنی جنرل صاحب اب اس روایت کو ختم کرنا ہو گا، آپ کو سزا اوپر سے شروع کرنا ہو گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ سکیورٹی اداروں کے پاس اطلاعات تو ہونی چاہیے تھیں، جب عوام محفوظ نہیں تو بڑی سیکیورٹی کیوں رکھی جائے، جو سکیورٹی کے ذمہ دارتھے ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، اتنا بڑا سکیورٹی لیپس کیسے ہوا؟
سپریم کورٹ نے اے پی ایس سانحے سے متعلق بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ اور اس رپورٹ پر اٹارنی جنرل کے کمنٹس کو پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سانحہ اے پی ایس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔