شاباش نوازشریف، آپ نے راہ کاتعین کردیا، مریم نواز
فوٹو: ٹوئٹر
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں اپنے والد کی تقریر کو شاندار اور تاریخی قرار دیتے ہوئے انہیں شاباش دی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹرپر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ شاباش نوازشریف شاباش، آپ نے آج ثابت کیا کہ پاکستان کو آپ کی کیوں ضرورت ہے۔
Well done MNS, well done! 🙌🏽
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 20, 2020
You amply demonstrated today why Pakistan needs you. We are all very proud of you. The tone has been set. Opposition MUST capitalise on it. Historic speech. Masha’Allah.
انھوں نے کہا کہ آپ نے راہ کا تعین کردیا اپوزیشن کو اس سے فائدہ اٹھانا چایئے، ہمیں آپ پر فخر ہے۔ آپ نے تاریخی تقریر کی ہے ماشاء اللہ۔
مریم نواز نے کہا کہ شاباش نوازشریف کی تقریر نے سماں باندھ دیا، میڈیا نے خوف کی جو زنجیریں آج توڑی ہیں میری جانب سے میڈیا کو سلام، میری طرف سے میڈیا کو بھی شاباش اور مبارکباد۔
. @MaryamNSharif calls Mian sahib to tell him how proud she and the nation is of him.. and that Pakistan needs him 💕 pic.twitter.com/8KKt7Txazm
— Mian Babar (@MianBab1) September 20, 2020
اس سے قبل اے پی سی سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا۔
مسلم لیگ ن کے قائد اورسابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف عمران خان نہیں بلکہ اسکو لانے والے ہیں، کیونکہ ہماری جدوجہد بھی عمران خان سے نہیں، اسے لانے والوں کے خلاف ہے۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک پر لندن سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ ملک میں 33 سال آمریت کی نذر ہوگئے، ڈکٹیٹر کو آئین سے کھلواڑ کا حق دے دیا گیا، جب ڈکٹیٹر کو پہلی بار عدالت میں لایا گیا تو سب نے دیکھا کیا ہوا۔
انھوں نے کہا پاکستان کو تجربات کی لیبارٹری بناکر رکھ دیا گیا، ریاستی ڈھانچہ کمزور ہونے کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی، رہی سہی کسر حکومت سازی کے جوڑ توڑ میں نکال دی جاتی ہے، جانتے ہیں 73سال سے پاکستان کو کیا مسائل ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ دوبار آئین توڑنے والوں کو عدالت نے بریت کا سرٹیفکیٹ دیا، یہ سلوک عوام کے ساتھ کیا جارہا ہے اور سزا بھی عوام کو مل رہی ہے، کیونکہ ملک میں جمہوریت کمزور ہو گئی ہے اور عوام کی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کیسے ان کے خلاف سازش ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے خلاف نشان دہی کرنے پر انھیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے، سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی نے کہا تھا ملک میں ریاست کے اندر ریاست ہے، لیکن اب معاملہ ریاست سے بالاتر ریاست تک پہنچ گیا ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ جنرل ریتائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اتنا بڑا سکینڈل سامنے آیا، عاصم باجوہ اور ان کے خاندان کے پاس انتے زیادہ اثاثے کہاں سے آگئے؟ اربوں روپے کے اثاثے کیسے بن گئے؟ یہ پوچھنے کی کسی کی مجال نہیں، میڈایا پر خاموشی چھاگئی۔
نیب حرکت میں آیا نہ کسی عدالت نے نوٹس لیا، نہ کوئی جے آئی ٹی بنی، اور نہ کوئی ریفرنس دائر ہوا، نہ کوئی جے آئی ٹی بنی نہ کوئی مانیٹرنگ جج بیٹھا، نہ کوئی پیشی ہوئی، اور وزیراعظم کہتے ہیں وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس اے پی سی کو فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں، ایک جمہوری ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مصلحت چھوڑ کر فیصلے کریں،انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے، جب ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے تو جمہوری عمل بے معنی ہو جاتا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل سے قبل یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے، کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ پاکستان کو ایسے تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے، اگر کوئی حکومت بن بھی گئی تو اسے پہلے بے اثر پھر فارغ کر دیا جاتا ہے، نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں اور جیلوں میں ہیں لیکن کیا کبھی کسی ڈکٹیٹر کو سزا ملی؟
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ یہاں مارشل لاء ہوتا ہے یا متوازی حکومت قائم ہو جاتی ہے، عالمی برادری میں ہماری ساکھ ختم ہو کر رہ گئی ہے، نتائج تبدیل نا کیے جاتے تو بے ساکھی پر کھڑی یہ حکومت وجود میں نہ آتی، انتخابات ہائی جیک کرنا آئین شکنی ہے، عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا سنگین جرم ہے۔
نواز شریف نے سوال کیا کہ 2018 کے عام انتخابات میں گھنٹوں آر ٹی ایس کیوں بند رہا؟ انتخابات میں دھاندلی کس کے کہنے پر کی گئی؟ اس کا سابق چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری کو جواب دینا ہو گا، جو دھاندلی کے ذمہ دار ہیں انہیں حساب دینا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نااہل حکومت نے پاکستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے، ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسا دینے والوں نے لوگوں کا روزگار چھین لیا، سی پیک کنفوژن کا شکار ہے، کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، اگر پاکستان میں ووٹ کو عزت نا ملی تو ملک مفلوج ہی رہے گا۔
نوازشریف نے کہاپاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندے کے پاس ہونا چاہیے، ہم کبھی ایف اے ٹی ایف کبھی کسی اور فورم میں کھڑے جواب دے رہے ہوتے ہیں، ایک غیر مقبول کٹھ پتلی حکومت کو دیکھ کر بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا، کیوں آج دنیا ہماری بات سننے کو تیار نہیں؟ کیوں ہم تنہائی کا شکار ہیں؟
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیانات دیے جس سے سعودی عرب کی دل شکنی ہوئی، ہمیں او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے۔
یہ بات سچ ہے کہ نیب قوانین کو ختم نہ کرنا ہماری غلطی تھی لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہمیں اس بات کا بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ ادارہ انتقام کا آلہ کار بن جائے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جاوید اقبال عہدے کا نازیبا استعمال کرتے پکڑا جاتا ہے لیکن ایکشن نہیں ہوتا، یہ شخص ڈھٹائی سے عہدے پر براجمان ہے، بہت جلد سب کا یوم حساب آئے گا۔انہوں نے کہا کہ نیب اپنا جواز کھو چکا ہے، صرف اپوزیشن اس کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہاجو نیب سے بچتا ہے اسے ایف آئی آے کے سپرد کر دیا جاتا ہے، جو ایف آئی اے سے بچ جاتا ہے اسے اینٹی نارکوٹکس پکڑ لیتی ہے اور جو وہاں سے بچ جائے اسے کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا جاتا ہے،انھوں نے الزام لگایا کہ چینی قیمت بڑھنے میں عمران خان ملوث ہیں،، کیا نیب اسے گرفتار نہیں کرے گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا نیب علیمہ خان کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا؟ بنی گالہ گھر غیر قانونی تعمیر کیا گیا، کیا اس کی فائل ایسے ہی بند رہے گی؟عمران خان کے پاس زمان پارک گھر کے لیے پیسے کہاں سے آئے؟ کیا کوئی پوچھے گا؟
نوازشریف نے تجویز دی کہ اے پی سی روایت سے ہٹ کر حقیقی تبدیلی کیلئے اقدامات تجویز کرے، آج ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم قومی مفاد کی خاطر ایک ہیں، اگر ہم نے روایت سے ہٹ کر پختہ فیصلے کیے تو تب ہی یہ کانفرنس کامیاب ہو سکے گی۔