پی ایچ ڈی کیلئے بیرون ممالک گئے150سکالرز واپس نہ آئے
فوٹو: فائل ، انٹر نیٹ
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)بیرون ممالک میں پی ایچ ڈی کیلئے جانے والے150سکالرز واپس پاکستان نہ آئے جب کہ 52مختلف یونیورسٹیز میں پی ایچ ڈی کرنے میں ناکام رہے اور فیل ہو گئے۔
ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی نے ان اسکالرز پر 95 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے، یہی نہیں ہے بلکہ ایچ ای سی ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات کی پیروی بھی کر رہی ہے۔
یہ تفصیلات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی میں سامنے آئی ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک بھیجے گئے 130 سے زائد طلبہ میں سے 82 تعلیم مکمل ہونے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس ایم این اے نور عالم خان کی سربراہی میں ہوا ، اس اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق آڈٹ پیراس کا جائزہ لیا گیا۔
ذیلی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 82 اسکالرز اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے جبکہ 52 کو مختلف غیرملکی جامعات کی جانب سے فیل کردیا گیا ہے
کمیٹی کو مزید یہ بتایا گیا کہ اب تک صرف ایک ڈیفالٹنگ اسکالر نے حکومت کی جانب سے ان کی بیرون ملک پی ایچ ڈی پر خرچ کی گئی رقم واپس کی ہے،ایچ ای سی حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 68 مزید اسکالرز جو اسکالرشپ پروگرام کے فیز 2 کے تحت بیرون ملک بھیجے گئے تھے وہ بھی واپس پاکستان نہیں آئے۔
ذیلی کمیٹی میں حکام کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ان کیسز کے بعد کمیشن نے فیصلہ کیا کہ اب پی ایچ ڈی اسکالرشپس حاصل کرنے والے امیدواروں کو حکومت کی حق میں زمین یا گھر گروی رکھنا ہوگا۔
کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ چونکہ پی ایچ ڈیز کے لیے بیرون ملک جانے والے زیادہ تر طلبہ کے پاس اپنے نام پر زمین، گھر یا کوئی دیگر جائیداد نہیں ہے ۔
اجلاس میں یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر ایچ ای سی کا تجویز کردہ اسکالر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملک میں خدمت کرنے کے لیے نہیں آتا تو اس کے لیے ذمہ دار اور اچھے فرد سے ضمانت حاصل کی جانی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق ایچ ای سی نے مزکورہ صورتحال سے آئندہ بچنے کیلئے پی ایچ ڈی سکالرز شپ پروگرام کیلئے ضمانت یا یقین دہانی کے عمل کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ آئند ہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔