وزیراعظم بیرون ملک پاکستانیوں کا دفاع کرتے جذباتی ہوگئے
فوٹو:فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان بیرون ملک پاکستانیوں کے حق میں بولتے ہوئے جذباتی ہو گئے ، عمران خان نے کہا کہ ملک کے وفادار جتنے بیرون ملک بیٹھے پاکستانی ہیں اتنے شاید ملک کے اندر بھی نہیں ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ایسا سمجھا جاتا ہے جیسے وہ غدار ہیں ہر دوسرے دن لوگ دہری شہریت کے خلاف عدالت چلے جاتے ہیں۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم خان نے سوال کیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو شک کی نگاہ سے کیوں دیکھاجاتا ہے؟سمندر پار پاکستانیوں سے بڑا ہمارا کوئی اثاثہ نہیں، باہر بیٹھے لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ ملک کتنا اہم ہے؟
وزیرِ اعظم عمران خان کا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب
— Prime Minister’s Office, Pakistan (@PakPMO) September 10, 2020
میگا پروجیکٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔
– وزیرِ اعظم عمران خان pic.twitter.com/0Snu0Ep1q9
وزیراعظم عمران خان نے کہا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بڑا اقدام ہے جس میں پاکستان کے کمرشل بینکوں کا تعاون بھی شامل ہے۔
وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانی برادری پرزوردیا ہے کہ وہ بڑے تعمیری شعبوں میں سرمایہ کاری کریں،حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے گی ان کے سرمائے کو تحفظ دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ مراعات دینے کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، تعمیراتی صنعت اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں کیونکہ 30 سے زائد مقامی صنعتیں اس سے براہ راست وابستہ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ملکی ٹیکس کا آدھے سے زیادہ پیسہ قرضوں کی واپسی میں چلا جاتا ہے، قرضوں کی واپسی کیلئے دولت پیدا کرنی ہوگی.
اوورسیز پاکستانی تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں ، تعمیرات کے شعبے کے فروغ سے دیگر صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا۔
روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹس کے ذریعے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نان ریذیڈنٹ پاکستانی بینک برانچ، سفارتخانہ یا قونصلیٹ جائے بغیر ڈیجیٹل اور آن لائن طریقے سے اکاﺅنٹ کھول سکیں گے.
روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ کھولنے کے کے لئے صرف 48 گھنٹے کا وقت لگے گا۔ صارفین اپنا اکاﺅنٹ کے لئے فارن کرنسی یا روپے یا دونوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
ان اکاﺅنٹس میں فنڈز مکمل طور پر واپس منتقل ہو سکیں گے اور اس کے لئے کسی ریگولیٹری منظوری کی ضرورت نہیں ہو گی۔