مدرز ڈے کا آغاز 1872ء میں امریکہ سے ہوا،ماں تجھے سلام
اسلام آباد(ولید بن مشتاق)یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے، اے مری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج ماں جیسی عظیم ہستی کو خراج تحسین پیش کرنے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔
ہر سال کا ہر دن ہی ماں کے لیے ہے ،لیکن بطور خاص ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔تاریخی اعتبار سے یہ دن منانے کا پہلے پہل یونانی تہذیب میں سراغ ملتا ہے۔
سولہویں صدی کے انگلستان میں ایسٹر سے 40 روز پہلے ’’مدرنگ سنڈے“ منایا جاتا تھا۔ امریکہ میں مدرز ڈے کا آغاز 1872ء میں ہوا۔ پاکستان میں بھی مڈرز ڈے بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے۔
بچے اپنے والدین خاص طور پر اپنی ماں کے لیے تحفہ تخائف لیتے ہیں اور انکے ساتھ وقت گزارتے اور دعائیں لیتے ہیں۔یہ کہنا بجا ہے کہ بے لوث محبت کو اگر ایک لفظ میں سمیٹا جائے وہ ’ماں‘ ہے،جسے سنتے ہی تحفظ اور ایک پرسکون چھاؤں کا سا احساس روح کے اندر تک اتر جاتا ہے۔
قدرت کا وہ انمول تحفہ ماں ہے جس کے قدموں تلے جنت رکھی، جو دکھوں اور مصیبتوں کے سامنے ڈھال بن کر بچوں کو سکھ دیتی ہے۔ماں کی شان میں شاعر نے کچھ یوں عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے ۔ ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے۔
ماں کی محبت ایک بحر بیکراں ۔ لفظ ماں کی بے پایاں محبت کے بیان سے قاصر ہیں ، تو اس کے خلوص و ایثار کے کا اندازہ لگانا ممکن ہی نہیں۔ بابا بھلے شاہ کہتے ہیں۔۔ماواں بعد محمد بخشا کون کرے رکھوالی۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے والدین کا سایہ ہم پر سلامت رکھے ۔
جن کے والدین دنیا فانی سے کوچ کر گئے ہیں اللہ پاک ان پر اپنافضل و کرم فرمائے اور انکی بخشش کرے۔ ماڈرز ڈے کے موقع منور رانا صاحب نے بہت ہی نفیس کہا ہے کہ ” بلندیوں کا بڑے سے بڑا نشان چھوا۔۔اٹھایا گود میں ماں نے تب آسمان چھوا۔۔ ماں تجھے سلام۔