امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات
ویب ڈیسک
دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی جس میں امن معاہدہ کی بعد کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اس حوالے سے افغان خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بدھ کو افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے قطر میں ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماوں نے قیدیوں کی رہائی، انٹرا افغان مذاکرات اور امریکا طالبان امن معاہدے پر بات چیت کی گئی او ر اس بات پر زور دیا گیا کہ امن معاہدہ پر مشکلات کے باوجود عمل کیا جائے گا۔
افغان میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو جاری بیان میں بتایا تھا کہ زلمے خلیل زاد 5 مئی کو دوحہ، نئی دلی اور اسلام آباد کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں، اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ زلمے خلیل زاد طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔
ملاقات میں وہ امریکا طالبان معاہدے پر عملدرآمد کے لیے دباؤ ڈالیں گے جب کہ وہ نئی دلی میں بھارتی حکام سے بھی ملاقات کریں گے جس میں افغانستان اور خطے میں مستحکم امن کے لیے بھارت کے کردار کی اہمیت پر بات کی جائے گی۔
زلمے خلیل زاد کے دورے کے شیڈول میں پاکستان بھی شامل ہے جس وہ اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقات میں بھی افغان امن عمل کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اپنے دورے میں زلمے خلیل زاد افغانستان میں پرتشدد واقعات میں فوری کمی کی حمایت، انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز اور افغانستان میں کورونا کے خاتمے کے لیے فریقین پر تعاون کے لیے زور دیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ 29 فروری کو دوحہ میں طے پایا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائیکے بدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں لیکن افغان صدر کی جانب سے ابتدا میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کے بعد طالبان نے انٹراافغان مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔
بعد میں امریکہ نمائندہ خصوصی زلمے خیلیل زاد کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا جس کے بعد طالبان نے بھی کچھ افغان سکیورٹی اہلکاررہا کئے۔
معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔
معاہدے کے مطابق 14 ماہ میں تمام امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلاء ہوگا، ابتدائی 135 روز میں امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کی تعداد بھی کم کی جائے گی۔