سٹیٹ بینک نے موخرادائیگی ریلیف کے نام پر سود ڈبل کردیا
فوٹو: فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)اسٹیٹ بینک کی جانب سے کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے قرض دہندگان کیلئے ریلیف پیکیج میں ایک سال کیلئے رقم ادائیگی موخر کے نام پر سود (مارک اپ)کی رقم ڈبل کردی گئی، ادائیگی موخر ہونے تک ریلیف لینے والا سود ادا کرتارہے گا جب کہ مقررہ مدت کے بعد بھی بقیہ رقم پر پھر سود ادا کرے گا۔
یہ معلومات سلک بینک اور حبیب بینک کی ہیلپ لائن پر لوگوں کو فراہم کی جارہی ہے،ہیلپ لائن پر معلومات فراہمی پر مامور بینک سٹاف کو خود معلومات نہیں ہے کہ حکومت یا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ریلیف پیکیج دیا کیا ہے۔
سلک بینک پر جب ایک صارف نعیم نے کال کی تو اسے بتایا گیا (معلومات دینے والے کی کال ریکارڈنگ موجود ہے )کہ موخر ادائیگی پر اصل رقم کی ادائیگی موخر ہو جائے گی جب کہ اس دوران آپ سود کی رقم ادا کرتے رہیں گے اور جب موخر کردہ مدت پوری ہوگی تو آپ باقی رقم پر بھی سود ادا کریں گے یعنی موخر کرنے پر سود وصول کیا جائے گا۔
جب کہ ایک سال تک قرض ری شیڈول کے حوالے سے بینک کے متعلقہ سٹاف کے پاس سرے سے معلومات تھی ہی نہیں، جب اسے یہ بتایا گیاکہ آپ نے خود سٹیٹ بینک کا نو ٹیفکیشن یا سرکولردیکھا ہے تو اس نے کہامجھے اس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
ہیلپ لائن پر بیٹھے اکثریت سٹاف خود مکمل معلومات نہیں رکھتے ، بلکہ وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ ہمیں جو ہمارے حکام نے بتایا ہے وہی ہم آپ کو بتارہے ہیں۔جب اسے کہا گیا کہ کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ سٹیٹ بینک کا سرکولر پڑھ کر معلومات دیں تو جواب ملا نہیں۔
دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود سرکولر میں کہا گیا ہے کہ ایک سال تک قرض کی اصل رقم کی ادائیگی مؤخر کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔ اس دوران قرض لینے والے کو معاہدے کے مطابق سود کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ بینک مؤخر شدہ اصل زر پر اضافی سود یا کوئی جرمانہ وصول نہیں کریں گے۔
اسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تیار کردہ ریلیف پیکج میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ سہولت انہی صارفین کو حاصل ہوگی جنہوں نے دسمبر 2019ء تک تمام ادائیگیاں بروقت کی ہوں۔ اس حوالے سے قرض لینے والوں کو تحریری درخواست اپنے متعلقہ بینک کو 30 جون 2020ء سے پہلے دینا ہوگی۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی قرض لینے والے صارف کی مالی حالت خراب ہو تو وہ اپنے پورے قرضے کو ری اسٹرکچر یا ری شیڈول کرنے کی درخواست کرسکتا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے اپنے قوانین میں تبدیلی کردی ہے۔
اصل زر کی مؤخر ادائیگی یا قرض کی ری شیڈولنگ سے صارف کی کریڈٹ ہسٹری پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ یہ سہولت گاڑی، گھر، ذاتی اخراجات، اور کریڈٹ کارڈ کے صارفین کے علاوہ زرعی، ایس ایم ای، کارپوریٹ اور کمرشل قرض وصول کنندہ کے لیے بھی دستیاب ہے۔
قرض دہندگان اس بات پر پریشانی کا شکار ہیں کہ اگر ادائیگی موخر پرایک سال سود دینا ہے اور سال بعد جب دوبارہ ادائیگی شروع ہو گی تو تب پھر بھی سود ادا کرنا پڑے گا تو پھر ریلیف کس بات کا ہے؟ یہ تو صارفین سود دے کر سال کا وقت لے رہے ہیں اور پھر مقررہ سود سے ڈبل سود اادا بھی کرنا پڑے گا۔
اس حوالے سے بینکوں کی ہیلپ لائن پر کال کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ریلیف تو تب ہے کہ جب ہم ایک سال ہم سود ادا کر چکے تو پھراگر باقی ایک سال میں قرض ادائیگی مکمل ہو رہی ہے تو پھر ہمیں بقیہ سال دوبارہ سود نہ دینا پڑے کیونکہ اس سال یہ مارک اپ کس بات کا کٹے گا؟
اس سلسلہ میں جب ، زمینی حقائق ڈاٹ کام کے نمائندہ نے سلک بینک اسلام آباد کی ریکوری برانچ کے آفسر جاوید سے رابطہ کیا تو ان کے پاس بھی مکمل معلومات نہیں تھیں ، جب ان سے کہا گیا کہ آپ کا موقف خبر میں شامل کیا جائے گا تو انھوں نے یہ کہہ کر کال بند کردی کہ میرا موقف نہ دیں ہیلپ لائن جوبتائے وہ موقف ہوگا۔