پاک فوج نےایل اوسی کی خلاف ورزی پر بھارتی کواڈ کاپٹر(ڈرون)مار گرایا
فوٹو : آئی ایس پی آر
راولپنڈی(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے پر بھارتی کواڈ کاپٹر(ڈرون) مار گرایا.
آئی ایس پی آر کے مطابق ایل او سی کے ساتھ سنگ سیکٹر میں بھارتی کواڈ کاپٹر نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جس پر پاکستانی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرایا۔
اعلامیہ کے مطابق بھارتی کواڈ کاپٹر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں 600 میٹر تک آیا تھا اور بھارتی فوج کی یہ حرکت پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کا یہ اقدام سیز فائر سے متعلق 2003 کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے اس اشتعال انگیزی کے دوران بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود کے اندر گھساتھا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اس قسم کے غیر ضروری اقدامات دونوں ممالک کے درمیان مقررہ اصولوں اور فضائی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے یہ بھی کہا کہ یہ اقدام بھارتی فوج کی جانب سے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کا مظہر ہے۔
یاد رہے گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔
ایک روز بعد ہی 2 جنوری کو بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔
پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔
پاک فوج نے 6 مارچ 2018 کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا،اکتوبر 2017 میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والا بھارتی ڈرون مار گرایا تھا۔
اسی طرح نومبر 2016 میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔
پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو15 جولائی 2015 کو لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر کے علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔