کورونا، 6 جاں بحق، 884 کی تصدیق،ملک بھرمیں فوج تعینات
ویب ڈیسک
اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد 884 ہو گئی ہے، بلوچستان میں ایک ہلاکت کے بعد پاکستان میں مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے، سندھ اور گلگت بلتستان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا.
ملک بھر میں پیر کومزید 88 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے سندھ 42، پنجاب میں 24، گلگت بلتستان میں9، خیبرپختونخوا میں 7، اسلام آباد میں 4، اور بلوچستان میں 2 افراد کورونا وائرس کا شکار بنے۔
اسلام آباد میں مجموعی طور پر 15 افراد مرض سے متاثرہ ہوچکے ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کا ایک کیسز سامنے آچکا ہے۔
پیر کوپاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے مطابق پیر کو ڈیرہ غازی خان میں 177، لاہور میں52، گجرات میں4، گجرانوالہ میں4، جہلم میں3، راولپنڈی اور ملتان میں 2،2 جبکہ سرگودھا میں 1 شخص کورونا وائرس سے متاثرہ ہے۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کرنے کے لیے ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی، سندھ اور پنجاب میں دو ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد خیبر پختونخوا میں شٹ ڈاؤن کردیا گیا۔
پنجاب میں بھی دو ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، 6 اپریل تک مارکیٹس، شاپنگ مالز، سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے جبکہ کراچی اور سکھر ایئرپورٹس آج صبح 6 بجے سے بند کردیے جائیں گے۔ آزاد کشمیر میں 3 ہفتوں کا لاک ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے معاشی پیکیج منظور کرلیا، 70 لاکھ دِیہاڑی دار مزدوروں کو 3 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے، برآمد کنندگان کے لیے 2 سو ارب روپے کا پیکیج منظور کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ قوم کو کورونا کا سخت چیلنج درپیش ہے، اس سے نمٹنے کے لیے پاک فوج، قوم کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے، ہرکوشش اور تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کرنے کے لیے ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی، سندھ اور پنجاب میں دو ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد خیبر پختونخوا میں شٹ ڈاؤن کردیا گیا۔
سندھ کے بعد پنجاب میں بھی دو ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، 6 اپریل تک مارکیٹس، شاپنگ مالز، سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے جبکہ کراچی اور سکھر ایئرپورٹس آج صبح 6 بجے سے بند کردیے جائیں گے۔
ملک بھر میں گزشتہ روزاتوارکو مزید 88 کیسز رپورٹ ہوئےتھے، جن میں سے سندھ 42، پنجاب میں 24، گلگت بلتستان میں9، خیبرپختونخوا میں 7، اسلام آباد میں 4، اور بلوچستان میں 2 افراد کورونا وائرس کا شکار بنے۔
خیبرپختونخوا میں مریضوں کی مجموعی تعداد 38 ، جن میں سے ڈی آئی خان سے 16، پشاور 10، مردان 6، مانسہرہ 3، بونیر، چارسدہ اور کرک سے ایک ایک متاثرہ شخص جبکہ صوبے میں اب تک 3 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
بلوچستان میں مجموعی طور پر 110 افراد میں کورونا وائرس تشخیص ہوا, کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج 66 مریض انتقال کرگیا۔
گلگت بلتستان میں متاثرہ کیسز کی تعداد 80 تک پہنچ گئی تھی، جن میں 25 کی کوئی ٹریول ہسٹری سامنے نہیں آئی ہے، متاثرہ افراد کو آئسولیشن سینٹر منتقل کردیا گیا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس سے ایک شخص ہلاک ہوا ہے جو کہ بلوچستان میں کورونا کی لہر میں انتقال کرنے والا پہلا شخص ہے.
ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے متاثرہ 65 سالہ شخص کا انتقال کوئٹہ میں فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں ہوا۔واضح رہے اس انتقال کے بعد ملک میں اموات کی تعداد 6 جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 799 تک جاپہنچی تھی۔
اس وقت وائرس سے صوبہ سندھ 352 کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ دوسرے نمبر پر پنجاب ہے، جہاں کیسز کی تعداد 225 ہے، بلوچستان میں کورونا وائرس سے 108 افراد متاثر ہیں.
کورونا وائرس متاثرین کی خیبرپختونخوا میں یہ تعداد 31 ہے، اسلام آباد میں 11، گلگت بلتستان میں 71 اور آزاد کشمیر میں ایک فرد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے اعلان کے بعد ملک میں بڑھتے کورونا وائرس کے باعث سندھ میں 15 دن کیلئے جبکہ گلگت بلتستان میں غیر معینہ مدت تک کے لیے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔
اس لاک ڈاؤن کا آغاز رات کو 12 بجے سے ہوا اور اس میں لوگوں کو بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، کراچی میں مزدوروں میں لاک ڈاؤن کے باعث بے چینی ہے اور سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے.
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام سیاسی جماعتوں، علما اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔
کراچی میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے.
تاہم مراد علی شاہ کے دعویٰ کے بر عکس وزیراعظم عمران خان نے تمام مشورے ماننے سے انکار کرتے ہوئے یہ کہہ کر لاک ڈاؤن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ غریب لوگ لاک ڈاؤن میں بھوک سے مریں گے.