ٹوائلٹ صاف کرنے والے انکل فہد
کچھ لوگ مشہور ہونے کے باوجود کیسے کیسے کام کر جاتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ اب مشہور اداکار فہد مصطفی کو ہی لیجئے، میرے خیال میں کراچی کے بے تحاشہ ٹوائلٹ صاف کروا چکے۔
ٹوائلٹ کلینر کے اشتہار میں دیکھئے تو خاتون کموڈ یا فلش صاف کر رہی ہوتی ہے ایسے میں فہد مصطفی ہاتھ میں تیزاب کی بوتل اٹھائے ٹوائلٹ میں داخل ہوتا ہے اور کمال کی بات ہے، اپنے ٹوائلٹ میں اجنبی مرد کو دیکھ کر خاتون غصہ کرنے کے بجائے خوش ہوتی ہے۔
فہد کا استقبال کیا جاتا ہے اور پھر فہد مصطفی اسے ٹوائلٹ صاف کرنے کا طریقہ اچھے طریقہ سے سمجھاتا ہے، بس پھر کیا۔۔ ٹوائلٹ صاف ہو جاتا ہے، اس کے بعد خاتون اس کلینر کی مارکیٹنگ شروع کر دیتی ہے۔
ہمارا معاشرہ ابھی تک ایسا نہیں ہوا کہ کسی بڑے سے بڑے سٹار کو بغیر دستک دیئے یا بنا گھنٹی بجائے گھر نہیں بلکہ ٹوائلٹ میں گھس آنے پر مسکراہٹ کے ساتھ اس کا استقبال کیا جائے۔ اس اشتہار میں تھوڑی نہیں بہت ساری تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
ہمارے ملک میں ایسے اشتہار صرف ایک کامیڈی پروگرام ففٹی ففٹی میں چلائے جاتے تھے، جن میں اسماعیل تارا مزاحیہ اشتہار میں کھانا کھانے کا صحیح طریقہ سمجھاتے تھے، حقیقی زندگی میں پہلی مرتبہ ایسے اشتہار دیکھے ہیں۔ بھارت میں اسی کمپنی کے اشتہار میں ایک عام سا اداکار فہد کی جگہ لیتا ہے مگر فہد مصطفی بلا شبہ پاکستان کا بڑا اداکار ہونے کے باوجود ٹوائلٹ صاف کرتا ہے۔
ایک اور اشتہار میں یک نہ شد دو شد والا معاملہ ہوتا ہے، گھنٹی بجنے پر خاتون دروازہ کھولتی ہے تو وہاں ایک نہیں دو دو فہد مصطفی موجود ہوتے ہیں، ایک نے نیلے کپڑے پہنے ہیں تو نیلی ٹوائلٹ کلینر بوتل ہاتھ میں ہے، دوسرا جڑواں بھائی لال رنگ کے کپڑے پہنچے لال باتھ روم کلینر پکڑے ہوئے ہوتا ہے۔
خاتون انتہائی خوشی سے فہد کو دیکھتی ہے پھر دوسرے فہد کو دیکھتے ہوئے ہکلانے لگتی ہے جیسے وہ صرف ایک کی منتظر تھی ،جس پر وہ کہتا ہے گھبرایئے نہیں میرا جڑواں ہے اور وہ خاتون بھی فوراً گھبرانا چھوڑ کر سیدھا ان دونوں کو ٹوائلٹ کا راستہ دکھاتی ہے ۔
باتھ روم میں لال بوتل والا فوراً ٹائلز صاف کرتا شروع کرتا ہے جبکہ پرانا والا فہد نیلی بوتل کھول کر فوراً کموڈ صاف کرنے لگ جاتا ہے اور کمال کا جادو ہے فہد کے ہاتھوں میں۔۔ فوراً ہی فرش اور دیوار دونوں چمکنے لگتے ہیں اور کموڈ بھی بالکل نیا ہو جاتا ہے۔
خاتون خوش ہوتی ہے اور فوراً ہی لال اور نیلی بوتلوں کی تشہیر شروع کر دیتی ہے۔
اشتہاروں کا اثر عوام الناس پر کس طرح ہوتا ہے اس کا اندازہ اس روز ہوا جب میری چھوٹی بیٹی نے فہد مصطفی کا پروگرام دیکھتے ہوئے پوچھا بابا یہ وہ انکل ہیں ناں جو ٹوائلٹ صاف کرتے ہیں؟۔
میں نے بتایا بیٹا یہ انکل ٹوائلٹ صاف کرنے کے اشتہار میں صرف ماڈلنگ کرتے ہیں ورنہ اصل کام ان کا یہی ہے جو ٹی وی پروگرام میں کر رہے ہیں یعنی اداکاری۔
اس کے علاوہ ایک اور بڑی شخصیت ہے، جو کسی بھی سپورٹس سے تعلق رکھنے والے یا عام پاکستانی کا آئیڈیل ہوں گے ، وہ ہیں وسیم اکرم۔ ایک واشنگ پاؤڈر کمپنی نے اپنے اشتہار میں لے لے کر بے چارے کو دھوبی بنا کر رکھ دیا ہے۔
بے چارہ وسیم اکرم، ہر اشتہار میں چیلنج دے رہا ہوتا ہے کہ چاکلیٹ سمیت ہر ضدی داغ کی صفائی میرا واشنگ پاؤڈر کرے گا۔چلیں یہاں تک ٹھیک ہوتا ہے لیکن اشتہار کے دوران چلنے والی آواز ہو ہو۔۔۔ جب وسیم اکرم عورتوں کے ساتھ مل کر یہ آواز نکالتا ہے تو ہنسی آ جاتی ہے۔
دنیا کے کسی بھی ملک میں وسیم اکرم ہوتا تو اس سے اپنی نوجوان نسل کو بالنگ کی ٹریننگ دینے کا کام لیا جاتا لیکن بھلا ہو۔۔۔ ایڈورٹائزنگ کی دنیا کا، ایسے کسی کام کے بجائے غریب انسان کو ہوہو، ہو ہو۔۔ کرنے پر لگا دیا گیا۔۔ بے چارہ بس کپڑے دھوتا ہے اور ہو ہو ۔۔ ہو ہو کرتا رہتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ دن چلنے والے ایک اور اشتہار نے بہت خوفزدہ کیا، متھیرا نامی اداکارہ کے اس اشتہار کے دوران اگر کسی گھر میں ٹی وی کا ریموٹ خراب ہو یا اس کی بیٹری کمزور ہو تو اس غریب آدمی کو بھاگ کر ٹی وی ہی بند کرنا پڑے ۔
شکر ہے کچھ روز سے وہ اشتہار نہیں چل رہا، کم ہی روز چلا وہ اشتہار مگر تباہی مچا گیا۔ غضب خداکا وہ خاتون کس اعتماد کے ساتھ اپنی بیڈروم کی کہانیاں کسٹم افسر یا ہوٹل کے بیرے کے ساتھ شیئر کر رہی ہوتی تھی، ایسے اشتہار کا سٹوری بورڈ بنانے والے اور اس کے کری ایٹو ڈائریکٹر کی ۔۔۔۔ بیپ بیپ بیپ بیپ۔۔
یہاں کسی نے یہ کالم سنسر نہیں کیا بلکہ میں نے سیلف سنسر شپ کا قانون استعمال کیا ہے ورنہ کیا متھیرا کے اشتہار میں غلاظت تھی جو یہاں بکھرنے جا رہی تھی۔
ایک اور اشتہار ہے جس میں صبا قمر چائے بنانے لگتی ہے تو اچانک کھڑکی سے دودھ کے نام پر ملنے والے ٹی وائٹنر کا ڈبہ نمودار ہوتا ہے، اس سے بنی چائے کا گھونٹ لیتے ہی صبا قمر ناچنے لگتی ہے، اس کی دیکھا دیکھی، اشتہار میں اس کا شوہر بنا شخص بھی ناچنے لگتا ہے بلکہ ناچنا بھی چھوٹا لفظ ہے، دونوں ایسے ہلتے ہیں جیسے کرنٹ لگ رہا ہو۔ اسی اشتہار میں سجل علی کی شادی دکھائی جا رہی ہے۔
سجل علی کو مہندی لگ رہی ہوتی ہے کہ عین اس کے منہ کے آگے سے گزارتے ہوئے کوئی چائے اس کو مہندی لگانے والی لڑکی کو چائے پیش کرنے لگتا ہے، سجل علی اپنے بازو کو اوپر کر کے چائے وہیں روک لیتی ہے اور اس کا ایک گھونٹ لیتے ہی اس میں بھی امراؤ جان ادا کی روح گھس جاتی ہے اور وہ بھی ٹھمکے لگانے لگتی ہے۔ فحش ڈانس کرتے کرتے تھکتی نہیں۔
پھر تیسری بھی ایسی ہی خاتون اس اشتہار میں دکھائی گئی یعنی اس ٹی وائٹنر کے پیتے ہی لڑکیاں ناچنے لگتی ہیں اور ناچتے ناچتے بالکونی میں پہنچ جاتی ہیں، اس کا نتیجہ تو شاید یہ نکلے کہ اچھے گھرانوں میں اس جعلی دودھ کی خریداری بالکل بند ہو جائے کہ مبادا ان کے گھر کی خواتین بھی خراب نہ ہو جائیں اور چائے پیتے ہی رقص کرنے گھر کی بالکونی میں جا پہنچیں۔
ایسے اشتہارات اور بھی بہت سے ہیں لیکن ان کا ذکر پھر کبھی سہی۔۔ اس کالم لکھنے کی وجہ سے میں نے نعیم الحق اور دانیال عزیز کا ٹی وی ٹاک شو میں جھگڑا مس کر دیا۔ مجھے واٹس ایپ گروپس سے اس کی وڈیو بھی تلاش کرنی ہے۔ آخر اگلے کالم کا کچھ میٹیریل بھی تو درکار ہے۔