امریکا اور طالبان نے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کر دیئے
فوٹو: اسکرین گریب
دوحہ(ویب ڈیسک)امریکا اور طالبان نے دو دہائیو ں پر محیط طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں. دستخط کی یہ تقریب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی ۔
معاہدے پر امارتِ اسلامیہ افغانستان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکہ کی جانب سے خصوصی نمائندے زلمی خلیل زاد نے دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔
امریکا اورافغان حکومت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق افغانستان سےامریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلاء کریں گی اور یہ منصوبہ طالبان کی جانب سےامن معاہدےکی پاسداری سےمشروط ہوگا۔
قطر کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہیں۔
تقریب سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکااورطالبان دہائیوں سےجاری تنازعات کوختم کررہےہیں انھوں نے کہا تاریخی مذاکرات کی میزبانی پر امیرِ قطر کے شکرگزار ہیں۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان امن ڈیل سے افغانستان میں امن قائم ہوگا، اگر طالبان نے امن معاہدے کی پاسداری کی تو عالمی برادری کا رد عمل مثبت ہوگا۔
دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والا معاہدہ نہ صرف تاریخی بلکہ افغانستان میں امن، سلامتی اور خوشحالی کی جانب اہم قدم ثابت ہو گا۔
مائیک پومیو نے کہا ہے کہ آج امن کی فتح ہوئی ہے لیکن افغانوں کی اصل فتح تب ہوگی جب افغانستان میں امن و سلامتی ہوگی، امن کے بعد افغانوں نے اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہےامریکہ اور طالبان دہائیوں کے بعد اپنے تنازعات کو ختم کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا تمام افغانوں کو امن اور خوشحالی کے ساتھ رہنے کا حق ہےانہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے خلیل زاد زلمے کے کرداد کی بھی تعریف کی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے اس معاہدے کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے بعد طالبان کی جانب سے امن کی کچھ ضمانتوں کے بعد افغانستان سے ہزاروں امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان عوام پر زور دیا ہے کہ وہ نئے مستقبل کے لیے موقعے کو قبول کریں، معاہدے سے 19 سالہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان اور افغان حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے تو ہمیں افغانستان کی جنگ ختم کرنے اور اپنے فوجیوں کو گھر بھیجنے کا ایک مضبوط راستہ مل جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اس تاریخی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر دوحہ پہنچے تھے جبکہ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر دفاع مارک ایسپر افغان حکومت کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے۔
دوسری طرف افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسے تاریخی معاہدہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے 19 سالہ جنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام نے امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دو دہائیوں سے جاری جنگ میں ایک کروڑ افغانوں نے نقل مکانی کی تکلیفیں اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان اور دیگر ممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اشرف غنی نے کہا کہ تمام فریقین امن معاہدے کی پاسداری کریں گے، اس معاہدے کی کامیابی کے لیے امریکی وزیر دفاع نے بہت اہم کردار ادا کیا۔