لاہور میں عورت مارچ کے پوسٹر ،حامی خواتین کاجوش و خروش
فوٹو: ٹوئٹر عورت مارچ
لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) عورت مارچ کی تاریخ 8مارچ مقرر ہے لیکن اس سے پہلے ہی مارچ میں رخنے ڈالنے اور ڈسٹرب کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
لاہور کے حسین چوک میں عورت مارچ کیلئے اجازت ملنے کے بعد پوسٹرز اور عورتوں میں حقوق کے حوالے سے پوسٹرز آویزاں کیئے گئے ہیں جن میں سے کچھ پوسٹرز نامعلوم افراد نے پھاڑ دیئے ہیں۔
ہمارا “ریپسٹ ہو تم” ترانہ!
— عورت مارچ لاہور – Aurat March Lahore (@AuratMarch) February 24, 2020
یہ ترانے کے بول ہیں، ان کو سیکھیں ، تاکہ ہم آٹھ مارچ کو مل کر یہ نعرہ لگا سکیں!
یہ ترانہ کیوں اہم ہے؟
کیونکہ ہم جنسی تشدد سے تنگ ہیں۔ کیونکہ ہمیں شدید غصہ ہے کہ پاکستان میں ہر دو گھنٹے میں ایک عورت کا ریپ ہوتا ہے (ایچ آر سی پی رپورٹ 2015)۔ pic.twitter.com/FQZnZmxQFk
عورت مارچ کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ان پوسٹرز میں خواتین کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی جن پر عموماً معاشرے میں توجہ نہیں دی جاتی یا ان کو اہمیت نہیں ملتی ہے۔
عورت مارچ سے قائم ٹوئٹر آئی ڈی پر پوسٹر پھارنے پر ناگواری کااظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ عورت مارچ کی ضرورت کیوں ہے اس کاجواب خود ان پھٹے ہوئے پوسٹرز میں موجودہے۔
ایک طرف سے عورت مارچ کی تشہیر میں سرگرمیوں میں تیزی نظر آرہی ہے تو دوسری طرف اس کے خلاف سوشل میڈیا پر ردعمل بھی سامنے آرہاہے خاص کر جو لوگ مخالفت کررہے ہیں وہ اس پر دلائل دے رہے ہیں۔
Special shout-out to @opalizing_ for giving us our logo, pamphlet design and being the best throughout this process.
— عورت مارچ لاہور – Aurat March Lahore (@AuratMarch) February 23, 2020
#عورت_مارچ_لاہور
#عورت_مارچ
#عورت_مارچ۲۰۲۰#عورت_کی_خودمختاری#AuratMarch2020 pic.twitter.com/zo53A2LejL
عورت مارچ کی مخالفت کرنے والے اتنے نمایاں نہیں ہیں جتنا جوش عورت مارچ کی حامی خواتین میں نظر آرہاہے، عورت مارچ کی حامی خواتین نے اس حوالے سے ایک ترانہ نمالائنز بھی کورس کے اندز میں پڑھی ہیں جن کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈالی گئی ہے۔
جیسے جیسے 8 مارچ قریب آرہا ہے، عورت مارچ کے حامی عوامی مقامات پر پدرشاہی کے خلاف شعور اجاگر کررہے ہیں جس سے معاشرے میں دونوں صنف متاثر ہورہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عورت مارچ اکاؤنٹ پر ان پوسٹرز کی تصاویر شیئر کی گئیں جنہیں نامعلوم افراد نے آویزاں کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پھاڑ دیا۔
You can tear down the posters. But you cant tear down our morals.
— Alia Haider (@DrAliahaider) February 22, 2020
We are high spirited and we will flood with more posters.Does these hurt your fragile ego?Awww Tearing down our posters at hussain chowk lahore is hate and means you are scared of rising women #AuratAzadiMarch2020 pic.twitter.com/NoFriVaRbQ
ایک صارف عالیہ حیدر نے لکھا کہ ‘آپ ان پوسٹرز کو پھاڑ سکتے ہیں لیکن ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، ہم اور پوسٹرز بنائیں گے، اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپ ابھرتی ہوئی خواتین سے خوفزدہ ہیں