پچاس ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار
فوٹو :فائل
اسلام آباد(ویب ڈیسک)اگر آپ 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری کریں گے تو آپ کو اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہوگا،ایف بی آرنے ایک مرتبہ پھر شہریوں کے لیے سیلز ٹیکس رجسٹرڈقرار دینا لازمی قرار دے دیا.
شناختی کارڈ کے حوالے سےترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا کہنا ہے کہ خریداری کے وقت قومی شناختی کارڈ دکھانے کی شرط تاجروں کی سہولت کے لیے جولائی 2019 میں واپس لے لی گئی تھی لیکن اب یکم فروری 2020 سے دوبارہ لازمی کر دی ہے ۔
ترجمان کے مطابق یہ شرط جعلی اور غیر تصدیق شدہ کاروباری افراد کو ان خریداروں سے بچانے میں مدد دے گی، جس کے نتیجے میں ویلیو کے سلسلے میں سیلز ٹیکس کا نقصان ہوتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صارفین کی جانب سے شناختی کارڈ دکھانا کوئی مسئلہ نہیں، ایف بی آر ٹیکس چوروں کی شناخت کے لیے کاروبار سے کاروبار (بزنس ٹو بزنس) خریداری کی نگرانی کرے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ‘ہم شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے اپنے سسٹم کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے منسلک کریں گے کیونکہ کچھ تاجر ٹرانزیکشنز کے لیے جعلی شناختی کارڈ نمبروں کا استعمال کررہے ہیں.
حامد عتیق سرور آ نے کہا کہ صرف بڑی ٹرانزیکشنز میں ملوث تاجروں کے کیس میں تصدیق کا نظام کا استعمال کیا جائے گا
قومی شناختی کارڈ کی شرط کا اصل مقصد کاروبار سے کاروبار (بزنس ٹو بزنس) لین دین کو دستاویزی شکل دینا ہے.
انھوں نے واضح کیا کہ صارفین کی مخصوص تعداد ہی 50 ہزار سے زائد مالیت کی کچھ لین دین کرتی ہے اور وہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ شخص سے ہی کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘شناختی کارڈ نمبر کی فراہمی کا مطلب یہ نہیں کہ خریدار سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہو، غیر رجسٹرڈ افراد کے ساتھ بھی فروخت کی جاسکتی ہے.
ترجمان نے کہا کہ 41 ہزار 4 سو 84 سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ٹیکس ادا کررہے ہیں اور ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروارہے ہیں اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فروخت کنندہ سے خریداری کی جاتی ہے تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر صرف محدود کیسز میں فراہم کرنا ہوگا۔