نواز شریف ،مریم نواز کی تقاریر پر پابندی نہیں لگائی گئی، سپریم کورٹ
اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کی تقاریر پر پابندی کے فیصلے پر از خودنوٹس پر سماعت کی تھی شام کو سپریم کورٹ نے گزشتہ روز (منگل )کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
اعلامیہ میں بتایا گیاہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلہ تحریر کیا۔عدالت کے تحریری حکم نامہ میں کہاگیاہے کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر میڈیا رپورٹس سے متعلق از خود نوٹس لیا۔
نیوز رپورٹس کے زریعے عام لوگوں میں غلط تاثر دیا گیا کہ فیصلے میں آرٹیکل 19 کے تحت آزادی رائے کے بنیادی حق مجروح کیا گیا ہے،یہ تاثر قائم کیا گیا کہ ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور مریم نواز سمیت مختلف لوگوں کی تقاریر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
حکم نامے میں کہاگیا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ منگوا کر تفصیل سے جائزہ لیا، عدالتی حکم میں پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر روکنے کا حکم دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کو تمام شکایات 15 روز میں نمٹانے کا حکم دیا تھا۔
حکم نامہ میں کہاگیا کہ مختلف چینلز اور اخباروں میں نشر ہونے والی خبریں جھوٹی بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، عدالتی فیصلے میں پیمرا کو کہیں نہیں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز پر پابندی عائد کی جائے، عدالتی حکم کو پڑھے بغیر اس پر تبصرے کیے گئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور پیمرا کے وکیل نے تسلیم کیا کہ عدالت نے فریقین پر پابندی عائد نہیں کی، سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو بھی نوٹس جاری کیے، ہم نے اٹارنی جنرل کے زریعے پیغام بھجوایا کہ وہ خود یا وکیل کے زریعے عدالت میں پیش ہوں۔
سپریم کورٹ حکمنامہ میں واضح کیاگیا کہ عدالتی بینچ ہائیکورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے سے سابق وزیراعظم یا مریم نواز کے بنیافی حقوق مجروح نہیں ہوئے۔
پیمرا توہین آمیز تقاریر کیخلاف زیر التواء درخواستوں کو جلد از جلد نمٹائے، عدالت نے از خود نوٹس کو نمٹا دیا ۔