امریکہ۔ بر طانیہ اور فرانس نے شام پر حملہ کر دیا
فوٹو: انٹرنیٹ
دمشق (ویب ڈیسک) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے قرارداد منظور کرانے میں ناکامی کے باوجود برطانیہ اور فرانس کی مدد سے شام پر حملہ کردیا۔
اس حوالے سے جیو نیوز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رات گئے اپنے خطاب میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی شامی دارالحکومت دمشق میں کئی دھماکے سنے گئے۔
حملوں کے لیے صدر ٹرمپ نے نہتے شہریوں پر شام کی فوج کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو جواز بنایا۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے دمشق اور حمص کے قریب مختلف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا—۔فوٹو/ اے پی
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق امریکا کے ٹام کروز اور برطانیہ کے اسٹروم شیڈو میزائلز نے دمشق اور حمص کے قریب مختلف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
امریکا کے دفاعی حکام کے مطابق حملے میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
امریکی میرین کور کے جنرل ڈینفورڈ نے واضح کیا کہ حملوں میں جیٹ طیاروں نے حصہ لیا، روس کو ان حملوں اور اہداف کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور امریکا نے ایسے اہداف کو نشانہ بنایا جہاں روسی افواج موجود نہیں تھیں۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے بتایا کہ حملے میں اب تک کسی شخص کے مارے جانے کی اطلاع نہیں اور اس بات کا خیال رکھا گیا تھا کہ حملے میں معصوم شہری نشانہ نہ بن جائیں۔
جیمز میٹس کا مزید کہنا تھا کہ شام میں مزید حملوں کا منصوبہ نہیں ہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے بھی شام پر حملوں میں جیٹ طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی اور بتایا کہ رائل ایئرفورس کے ٹورنیڈو جی آر فورز طیاروں نے حمص سے 15 کلومیٹر دور فوجی تنصیبات پر میزائل داغے۔
دوسری جانب شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا اور حملوں کے خلاف میزائل دفاعی نظام کو فعال کردیا گیا۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ اس دفاعی نظام نے کئی کروز میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیئے۔
واضح رہے کہ حملوں کا نشانہ بننے والے فوجی اڈے اور ایئرپورٹس پہلے ہی خالی کرالیے گئے تھے۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں کا موقف ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی فوج نے 7 سال کی خانہ جنگی کے دوران 50 بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔
نہتے شہریوں پر تازہ کیمیائی حملہ رواں ماہ 7 اپریل کو غوطہ کے شہر دوما پر کیا گیا، جس میں 70 سے زیادہ افراد جاں بحق اور سیکڑوں متاثر ہوئے، ان میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔