اسلام آباد پولیس کی لیڈیز اہلکاروں سے زیادتی کاانکشاف
اسلام آباد(زمینی حقائق )اسلام آباد پولیس کی خواتین اہلکاروں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف، خواتین اہلکاروں نے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز،ریڈرز اور آپریٹر کے خلاف چیف جسٹس شکایات سیل کو درخواست دے دی۔
لیڈیز ملازمان و افسران ہیڈ کوارٹرز کے نام سے دی گئی درخواست میں چیف جسٹس سپریم کورٹ ، چیف جسٹس ہائی کورٹ ، وزیر داخلہ ، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سے انصاف دلانے کی استدعا کی گئی ہے۔
خط میں کسی خاتون اہلکار کا نام درج نہیں لیکن یہ بتایاگیا ہے کہ ہم اپنے نام صرف چیف جسٹس صاحب کو بھیج رہی ہیں۔ 9مارچ2018کو یہ درخواست ڈسپیج کی گئی اور اس پرافسران کے ریمارکس بھی موجود ہیں۔
درخواست کا متن کچھ یوں ہے۔پولیس لائن کا نظام ہی خراب ہے ڈی ایس پی سے لے کرایس ایس پی تک جب بھی کوئی پیشی ہوتو ریڈراور آپریٹرہمیں مخصوص جگہ بتاتے ہیں۔
یہاں آ جاو ہم آپ کا کام بغیر پیشی کروا دیں گے اور ہمیں مجبوراٰ کرنا پڑتاہے۔ریڈر اور آپریٹر نے الگ الگ کمرے تیار کررکھے ہیں جہاں ہمارے اعمال ناموں کی سماعت اپنی عزت دے کرہوتی ہے۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ یہی حال اوپر تمام ریڈروں اور آپریٹروں کا ہے۔اسی لئے یہ الگ الگ کمرے تلاش کرتے ہیں، چیف جسٹس اور آئی جی سے انصاف کی اپیل کی گئی ہے۔
درخواست میں لکھاہے ہماری جن لڑکیوں کی عزت سے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز اور کچھ ریڈر اور آپریٹر کھیلتے رہے ہیں ان کی تصاویر اور ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں وہ صرف چیف جسٹس صاحبان کو وٹس اپ کی جائیں گی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس درخواست میں انصاف نہ ملنے کی صورت میں معاملا میڈیا میں لے جانے کا بھی عندیہ دیاگیا۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ آئندہ آنے والی ہماری نئی بہنوں کی عذت بچانے کیلئے صرف لیڈیز کیلئے ایک سپیشل افسرتعینات کی جائے جس کی ریڈر بھی لیڈی ہو۔
رپورٹ کے حوالے سے ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی سلطان اعظم تیموری نے نوٹس لیتے ہوئے تین اہلکاروں کو معطل کردیاہے اور مزید انکوائری کی جارہی ہے۔