آٹے کا کوئی بحران نہیں،گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے، وفاقی وزیرخوراک
فوٹو : فائل
اسلام آباد(ویب ڈیسک)حکومت نے واضح کیا ہے کہ ملک میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے اور آٹے کی قیمت کم ہو رہی ہے، ملک میں گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے.
وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار نے سینیٹ میں آٹے پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا سرکاری شعبہ کے پاس 40 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ ہے، جب نئے سیزن کی گندم آئے گی توتب بھی 8 لاکھ ٹن گندم موجود ہوگی.
سینیٹ کو بتایا کہ گزشتہ سال 48 لاکھ ٹن رکھی گئی، ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے فراہمی متاثر ہوئی، سندھ کو روزانہ 10 ہزار ٹن گندم دی جا رہی ہے،وہاں آٹا 60 روپے کلو تک پہنچ گیا تھا جو 54 روپے کلو ہو گیا ہے۔
انھوں نے کہا خیبر پختونخوا کوسرکاری اور نجی شعبہ سے 5، 5 ہزار ٹن گندم دی جا رہی ہے، خیبر پختونخوا میں آٹا 58 روپے سے کم ہوکر 52 روپے کلو ہوچکا ہے۔ یوریا بوری پر 400 روپے ٹیکس کم کیا، جس سے قیمت 20 فیصد کم ہو گئی ۔
آٹے کا بحران جلد ختم ہوجائے گا، میڈیا چینلز پر چکی کے آٹے کی قیمت 70 روپے کلو سے زائد بتائی جا رہی ہے، چکی کا آٹا ملکی ضرورت کا چار سے پانچ فیصد ہے.
خسرو بختیار نے بتایا کہ ضرورت سے زائد گندم پر برآمد کی اجازت دی پھر پابندی لگا دی ۔ امدادی قیمت 1300 روپے سے بڑھا کر 1365 روپے فی من مقرر کی۔
قائد حزب اختلاف راجا ظفر الحق نے کہا گندم اور آٹے کے بحران کا معاملہ سنجیدگی کا متقاضی ہے،قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے،جس پرچیئرمین نے کمیٹی کو بھجوا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
پسماندہ علاقوں کے مسائل سے متعلق فنکشنل کمیٹی کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے ارکان نے کہا پسماندہ اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں سہولیات کی فراہمی کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے.
کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کے لئے اضافی وسائل دینا چاہئیں، صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی میں امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے۔
چیئرمین نے ارکان کے فضائی ٹکٹس کے متعلق تحفظات دور کرنے کیلئے 10 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ اعظم سواتی نے بتایا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 50 لاکھ 10 ہزار مستحقین امدادلے رہے ہیں، حقیقی مستحقین کےتعین کے لئے سروے کیا جا رہا ہے۔