سینیٹر سرفراز بگٹی بچی اغوا میں معاونت کے الزام میں گرفتار
فوٹو : فائل
کوئٹہ(ویب ڈیسک) سینیٹر سرفراز بگٹی کو بچی کے اغوا میں معاونت کرنے پر کوئٹہ سے گرفتار کر لیا گیا۔
سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کو اغوا کیس میں درخواست ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا، سینیٹر سرفراز بگٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایک بچی کی اغوا کے کیس میں ضمانت کے لیے درخواست دی تھی جسے آج خارج کر دیا گیا.
وہ عدالتی حکم کے بعد گرفتاری دینے کی بجائے چلے گئے تھے تاہم بعد میں انھیں کوئٹہ شہر سے عدالت کے حکم پر بچی کے اغوا میں معاونت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی پر کوئٹہ کے بجلی گھر تھانے میں دفعہ 7519 اور 364A کے تحت اغوا کا مقدمہ گزشتہ ماہ درج کیا گیا تھا.
یہ مقدمہ خاتون کی مدعیت میں بچی کے اغوا میں سہولت کاری سے متعلق تھا،عدالت میں سرفراز بگٹی کے خلاف درخواست دینے والی خاتون کا مؤقف تھا کہ ان کی بیٹی سحرش کے 2013 میں قتل کے بعد وہ اپنی دس سالہ پوتی ماریہ علی کی کفالت کر رہی تھیں.
7 دسمبر 2019 کو جب وہ پوتی کو اس کے والد توکل علی بگٹی سے ملانے عدالت لائیں، تو انھوں نے میری پوتی کو اغوا کر کے سرفراز بگٹی کے گھر میں چھپا دیا۔
اس حوالے سے سینیٹر سرفراز بگٹی کا موقف ہے کہ توکل علی ان کا دوست ضرور ہے لیکن بچی کے اغوا کے مذکورہ واقعے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے.
ایڈیشنل سیشن کورٹ نے بچی کے اغواء میں معاونت سے متعلق کیس میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
جس وقت عدالت نے گرفتاری کا حکم دیا تو بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفرار بگٹی عدالت میں موجود تھے تاہم سرفراز بگٹی گرفتاری دیئے بغیر ہی عدالت سے روانہ ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ بچی ماریہ کی نانی نے بچی کے والد کے خلاف اغواء اور سرفراز بگٹی پر معاونت کا مقدمہ درج کرایا تھا، فیملی کورٹ نے بچی کی والدہ کی وفات کے بعد نانی کو بچی حوالے کی تھی۔