خطے میں امن کے خلاف کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، ترجمان پاک فوج
فوٹو : فائل
اسلام آباد(ویب ڈیسک)ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے واضح کیا ہے کہ ہم اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گےاور خطے میں امن کے خلاف کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نےنجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور ایران میں کشیدگی چل رہی ہے،ا س واقعے کے بعد خطے میں تبدیلی آئی،سکیورٹی کے حوالے سے بہت سے مسائل کا سامنا رہا.
انھوں نے کہا ہم اپنے ملک میں دہشت گردی کو شکست دی،امریکی حملے کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی، بہت قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن واپس آیا،ہم اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،خطے میں امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں مگر ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں امن خراب کرنے والے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے،خطے کی صورتحال میں بہتری کے لیے آرمی چیف کا اہم کردارہے،آرمی چیف نے کہا خطے کے ملکوں میں کشیدگی کم ہونی چاہیے،مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے بات کی.
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے بنیادی طور پر دو باتیں کیں،سوشل میڈیا پر بہت سے افواہیں گردش میں ہیں، عوام اور میڈیا سے درخواست ہے مصدقہ ذرائع کی بات پر توجہ دیں،سوشل میڈیا پر جانے مانے لوگ بھی بات کر رہے ہیں،افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے بات چیت کی تھی، آرمی چیف نے کہا خطہ خراب حالات سے بہتری کی طرف سے جا رہا ہے،
مائیک پومپیونے کہا کہ خطہ حالات بہتر ہونے کے باوجود ابتری کی طرف جا رہا ہے، آرمی چیف نے کہا خطے کے ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے، افغان مصالحتی عمل کو خراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرناچاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جس راستے پر بھارت چل رہا ہے وہ اپنے ہی ہاتھوں سے تباہی کی طرف جا رہا ہے،بھارت نے جارحیت دکھائی، پاکستان نے 2طیارے مار گرائے،خطے میں امن کے خلاف کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے.
ہمارا خطہ 4دہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے،تمام ممالک کو تعمیری طرز عمل اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان کسی فریق کا حصہ نہیں صرف اور صرف امن کا فریق ہے۔
پاکستان نے ہر وہ اقدام کیا جس سے امن قائم ہو، بھارت کے خلاف پاک افواج نے قابل فوج ہونے کا ثبوت دیا، بھارتی آرمی چیف کے بیانات سنے ہیں، وہ نئے ہیں، اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،
انھیں خطے کے حالات اور پاکستانی فورسز کا اچھی طرح علم ہے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے، بھارت بھی جانتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف دھمکیوں کی بجائے کشمیر میں ظلم و ستم بند کر دیں، بھارت جس راستے پر چل رہا ہے وہ اسے خود تباہی کی طرف لے جائے گا، ہم عوام کی تائید اور حکومتی پالیسی کے تحت خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روزبغداد میں عراقی بیس پر راکٹ حملہ ہوا تھا ،جہاں پر امریکی فوج تعینات تھی،تاہم امریکی فوج راکٹ حملے کی ز د میں آ گئی تھی ۔عراقی بیس پر 2 راکٹ داغے گئے تھے۔تاہم حملے کے بعد بغداد کی فضا میں امریکی ہیلی کاپٹر پرواز کرتے رہے تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق عراق کی بلد ایئر بیس کے اندر اور اطراف میں کئی راکٹ گرے،گرین زون میں بھی راکٹ گرے جہاں پارلیمنٹ،سفارتخانے اور وزراء کی رہائشیں ہیں،گرین زون کے اطراف میں بیریئر لگا دئیے گئے ہیں۔گذشتہ روز ہی بغداد کے شمال میں امریکہ نے2سے3 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پرشمالی علاقے میں حملہ کیا تھا۔
حملے میں ایران نواز ملیشیا کو نشانہ بنایا گیا،امریکی فضائی حملے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 3 زخمی ہو ئے تھے ۔تاہم دو روز قبل عراقی ملٹری بیس اور بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے میجر جنرل قاسم سلیمانی ، اور مہدی مہندس سمیت ایرانی ملیشیا کے پانچ افراد اور دو مہمان جاں بحق ہوئے تھے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئےتھے ۔
بغداد ایئرپورٹ پر امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں عراقی ملیشیا حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر بھی شامل ہیں ۔فضائی حملے میں جاں بحق ہونےو الے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی پاسداران انقلاب کے بیرون ملک شعبہ کے انچارج تھے،جبکہ مہدی المہندس ایران نواز عراقی ملیشیا کے ڈپٹی کمانڈر تھے۔قاسم سلیمانی اور مہدی مہندس کا قافلہ ایئرپورٹ کی حدود میں تھا جب تین میزائل آ کر گرے۔
حملے سے پہلے امریکی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ایران عراق میں امریکی مفادات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ پینٹاگون نے بھی امریکی حملوں کی تصدیق کردی تھی۔ پینٹا گون سے جاری بیان کے مطابق حملہ ایران کی جانب سےمستقبل میں کیے جانیوالے حملوں کے منصوبوں کو روکنے کیلئےکیاگیا ۔