امریکی پالیسی بھارتی نکتہ نظرپرپاکستان پر اثر انداز ہوتی ہے، وزیراعظم
فوٹو :سکرین گریب
پشاور (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے حکومت مدت پوری کرنے آتی ہے لیکن ہم اصلاحات کے لیے آئے ہیں اور تبدیلی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جا سکتا، ملک کا انتظامی انفرا اسٹرکچر تبدیل کیے بغیر آگے نہیں جا سکیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا طبقہ کہتا ہے نجکاری ہو رہی ہے، اصلاحات کو سبوتاژ کرنے کے لیےکہا جا رہا ہے کہ اسپتالوں کی اصلاحات نہیں نجکاری ہو رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب بھی حکومت اصلاحات کرتی ہے تو رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں لیکن ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمیں مزاحمت ملے گی جسے ہم نے برداشت کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا بہترین ٹیلنٹ اوورسیز پاکستانی ہیں، اوور سیز پاکستانی کمفرٹ زون سے نکلیں اور پاکستان واپس آئیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم ’اپنا‘ سے ملاقات ہوئی، پاکستانی ڈاکٹروں نے باہر کے اسپتالوں کے سسٹم پر کینسر اسپتال قائم کیا، ہم بھی اسپتالوں میں اصلاحات باہر ملکوں کے اسپتالوں کی طرز پر کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا مہاتیر محمد کی اصلاحات کی بدولت ملائشیا کہاں سے کہاں پہنچ گیا، ترکی میں شرح سود 30 فیصد تھی اصلاحات کر کے معیشت ٹھیک ہو گئی، ملائیشیا اور ترکی اصلاحات کی وجہ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔
وزیراعظم نے کہا مودی حکومت فاشسٹ اور نسل پرست ہے
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کشمیر اور مسلمانوں کے معاملے میں انسانی حقوق کی خالف ورزیاں کر رہا ہے، عالمی قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جیسا پروگرام لا رہا ہے وہ ہٹلر کے نازی جرمنی میں تھا، ہٹلر نے نازی جرمنی کے ذریعے یہودیوں کی نسل کشی کی تھی، بھارت میں آر ایس ایس نظریے کی حامل بی جے پی حکومت وہی کر رہی ہے جو ہٹلر نے نازی جرمنی میں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ میانمار میں بھی پہلے مسلمانوں کو رجسٹریشن کے لیے کہا گیا اور پھر ان کی نسل کشی کی گئی۔
انھوں نے کہا امریکا میں بھارت کی لابی پاکستان سے بہت طاقتور ہے، امریکا میں بھارت کا نکتہ نظر پاکستان پر حاوی رہتا ہے اور امریکی پالیسی بھارتی نکتہ نظر کی روشنی میں پاکستان پر اثر انداز ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے کو امریکا میں اجاگر کرنے کی ہم نے کوشش کی ہے، شمالی امریکا میں موجود پاکستانی ڈاکٹر بھی آواز بلند کریں کہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
بھارت میں متنازع قانون بنانے کا مقصد ہی مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نظربندی کو 5 مہینے ہونے کو ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل رہا ہے جو جنگی جرم میں آتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا بھارت کے امتیازی قانون کا مقصد ہی مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے جس کے خلاف بھارت کے اندر ہی احتجاج شروع ہو گئے ہیں، متنازع قانون کے خلاف سکھ، پارسی، اعتدال پسند اور پڑھے لکھے ہندو بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا باہر کے اخبارات، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں میں پہلی بار بھارت پر تنقید ہو رہی ہے، بھارت معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد کشمیر میں مہم جوئی کر سکتا ہے ۔