بھارتی سائبر سکیورٹی کے سربراہ وار فیئر بیانیہ پرپاک فوج کی برتری کے معترف
فوٹو : بشکریہ ایکسپریس کمپیوٹر
اسلام آباد (ویب ڈیسک)بھارت کے اہم ادارے نیشنل سائبر سیکیورٹی کے کوآرڈینیٹر لیفٹننٹ جنرل (ر) راجیش پانٹ نے وارفیئر بیانیے سے متعلق پاک فوج کےڈی جی آئی ایس پی آر کی موثر کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی تینوں افواج کا مشترکہ ترجمان رکھنے کی تجویز دے دی ہے۔
اس حوالے سے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) راجیش پانٹ کا کہنا تھا کہ ہماری تینوں مسلح افواج کے الگ الگ ترجمان ہیں اور ‘وہ مختلف سمت میں جارہے ہیں.
راجیش پانٹ سیکیورٹی دی فیوچر بیٹل اسپیس انفارمیشن اینڈ اسپیس وارفیئر کے موضوع پر منعقدہ سیمنار میں اظہار خیال کر رہے تھے انھوں نے کہا ‘ہم کب ڈی جی آئی ایس پی آر کے متوازی عہدہ متعارف کروائیں گے کیونکہ بھارتی مسلح افواج کے اپنے اپنے تعلقات عامہ کے افسران ہیں جن کی سمت مختلف رہتی ہے ۔
بھارتی سائبر سیکیورٹی کے سربراہ نے کہا کہ ‘قومی سطح پر اب کسی کو وارفیئر بیانے کو دیکھنا پڑے گا اور یہ مختلف پہلوؤں پر کس طرح عمل ہوگا. پاک فوج کے ترجمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک نے ایجنسی کے ذریعے وارفیئر بیانیے کو یکجا کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب سے آئی ایس پی آر کی تشکیل ہوئی ہے اس وقت سے دوسری طرف (مغربی سرحد) سے ہمیں جو نتائج مل رہے ہیں اس میں ان کا کردار یکجا ہے.
یاد رہے کہ موجودہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور دسمبر 2016 سے پاک فوج کے ترجمان کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور وہ ہائبرڈ وار سے خبردار کرتے رہے ہیں۔
بھارتی سائبر سیکیورٹی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) راجیش پانٹ نے کہا کہ ‘جب ڈی جی آئی ایس پی آر ایک وارفیئر بیانیہ شروع کرتے ہیں، جیسا کشمیر کا کیس کا حوالہ دیتے ہیں تو وہ یورپ کو پیغام دیتے ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے.
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جب وہ مسلم اقوام سے مخاطب ہوتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے اور جب جنوبی ایشیا سے مخاطب ہوتے ہیں تو کہتے ہیں خطے میں عدم استحکام ہے.
لیفٹننٹ جنرل (ر) راجیش پانٹ نے کہا کہ ‘انہوں نے اپنے کام کو اکٹھا کردیا ہے اور اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بھارت کی تینوں مسلح افواج وارفیئر بیانے کے حوالے سے کیا کررہی ہیں.
انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ ‘انہیں بھی مکمل تیاری کے ساتھ سامنے آنا چاہیے کیونکہ اب وہ وارفیئر بیانیے کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں.