ہنزہ کے سحر انگیز نظارے،کسی رومانوی شاعر کا حسیں تخیل
علی آباد، ہنزہ(زمینی حقائق ڈاٹ کام) گلگت بلتستان میں خوبصورتی کی بات ہو تو ایک سے بڑھ کر ایک نظارہ موجود ہے کچورہ اور سدپارہ کی جھلیں ہوں یا دیوسائی میں پھولوں کے میدان ، استورکی وادیاں ہوں یہ غذر میں پھنڈر وادی کی دلکشی ، ہر نظارہ دیکھنے والے کہ اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔
ان سب خوبصورتیوں کے باوجود ہنزہ کی قدرتی نظارے اپنا منفرد مقام رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سیاح ہنزہ کا رخ کرتے ہیں اور بعض تو ہفتوں ہنزہ میں قیام کرتے ہیں اور جگہ جگہ خیمے لگا کر ہنرہ کے کونے کونے میں گومتے ہیں تاہم موسم سرما میں کیمپنگ مشکل ہو جاتی ہے۔
ہنزہ کے پر شکوہ گلیشئرز آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں تو عطا ء آباد جھیل اپنے سحر میں مبتلا کردیتی ہے، یہ کیسے ہو سکتاہے کہ کوئی ہنزہ آئے اور التت قلعہ اور پرانے بازار کی سیر نہ کرے۔
ہنزہ کی دلکشی میں جہاں پہاڑ ، دریا، وادیاں اورسیاحوں کیلئے بنے ہوئے ہوٹلز اور گیسٹ ہاوسز اضافہ کرتے ہیں وہاں ہنزہ کی رنگ برنگے درخت دیکھنے والے پر سحر طاری کردیتے ہیں۔
ہنزہ بظاہر ملک سے کٹا ہوا ایک پہاڑی قصبہ یا شہر ہے لیکن حیرت انگیز طور پر یہاں کا شرح خواندگی سو فیصد ہے ، مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی کھیت کھلیانوں میں کام کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
گوجال سے شروع ہونے والا خوبصورتی کا سفر ہنزہ میں پہنچ کر چلتی گاڑیوں کو بریکیں لگانے پر مجبور کردیتاہے۔