امریکی سفیر کی چینی وزارت خارجہ طلبی،چین کاجوابی کارروائی کا اعلان
فوٹو : رائٹر
بیجنگ (انٹرنیٹ نیوز) چین نے امریکی سفیر ٹیری برانسٹڈ کی چینی وزارت خارجہ میں طلب کر کے امریکی ایوان نمائندگان میں ہانگ کانگ مظاہرین کی حمایت میں بل پر احتجاج کیا ہے ۔
چینی نائب وزیر خارجہ نے امریکی سفیر سے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکا اپنی غلطیاں درست کرے، انہوں نےامریکی سفیر پر زور دیا کہ امریکا بل کے نفاذ سے باز رہے.
امریکی سفیر سے کہا گیا کہ چین امریکا تعلقات اور اہم معاملات پر دوطرفہ تعاون کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے داخلی امور میں مداخلت فوری طور پر روکی جائے۔
چینی وزارت خارجہ نے امریکا پر "مذموم عزائم” کا الزام لگاتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف بل کی منظوری پر ہانگ کانگ کی حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا یہ بل ایک غلط قدم ہے جو حالات بہتر کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔
جب کہ ہانگ کانگ میں مظاہرے کی تحریک چلانے والے ایک رہنما جوشوا وونگ کا کہنا ہے کہ امریکا کا یہ قانون تمام ہانگ کانگ والوں کے لیے ایک بہترین کامیابی ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت میں بل کی منظوری دے تھی، بل کی منظوری سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پر دستخط چینی صدر شی جن پنگ اور ہانگ کانگ کے افراد کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بل پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت انہوں نے ہانگ کانگ پولیس پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور دیگر اسلحہ برآمد نہیں کر سکیں گے۔
اس بل کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس پر دستخط اس امید پر کیے ہیں کہ اس سے چین اور ہانگ کانگ کے رہنماؤں اور نمائندؤں کے درمیان آپس کے اختلافات خوش اسلوبی سے حل ہو سکیں، جو مستقبل میں سب کے لیے امن اور خوشحالی کا باعث ہو۔
واضح رہے کہ چین کے نیم خود مختارعلاقے ہانگ کانگ میں گزشتہ 6 ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں جس میں پولیس سے جھڑپوں میں اب تک سیکڑوں افراد زخمی ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مظاہرین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ان قوانین کو ختم کرے جن سے ان کی جمہوری آزادیاں اور خودمختاری متاثر اور چینی کمیونسٹ نظام کی گرفت مضبوط ہوتی ہے۔
مجوزہ قانون کے مطابق چین ہانگ کانگ سے جرائم میں ملوث مطلوب ملزمان کی حوالگی کی درخواست کر سکتا ہے اور ان کے خلاف چین میں ہی مقدمات چلائے جا سکتے ہیں۔
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام کی جانب سے بل کی معطلی کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد احتجاج کر رہی ہے، مظاہرین کیری لام سے مستعفی ہونےکے علاوہ متنازع قانون کو صرف معطل ہی نہیں بلکہ ختم کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں ۔