جدہ میں کشمیر پرتصویری نمائش، سیمینار، صدر آزاد کشمیر کا خطاب
جدہ (ابرار تنولی ) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر ایک قدیم ترین مسئلہ ہے جو ابھی تک حل طلب ہے۔
انہوں نے یہ بات اسلامی تعاون تنظیم جدہ میں منعقدہ "کشمیر: خون, چیخیں اور آنسو ” کے عنوان سے منعقدہ ایک تصویری نمائش اور کشمیر سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمائندہ برائے کشمیر اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل یوسف بن محمد الضبیعی تھے۔ اس تقریب میں سفارت کاروں اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
انہوں نے بتایا کہ 5 اگست کے غیرقانونی اقدام اور یکطرفہ کارروائی کے بعد ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقیم ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے، بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ظلم وستم سہتے ہوئے اور میڈیا بلیک آؤٹ کے تحت کرفیو کے 100 سے زیادہ دن گزار لئے ہیں۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ ہندوستانی فورسز کی اس کارروائ نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔
سردار مسعود نے کہا کہ کشمیریوں کو مسلمان ھونے کی سزا دی جارہی ھے. آزمائش کے ان دنوں میں کشمیری حمایت کے لئے اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے ان کو دی جانے والی حمایت نہ صرف کشمیریوں کے مقصد کو موثر انداز میں اجاگر کرنے میں مددگار ہے، بلکہ کشمیری عوام کے لئے امید اور طاقت کا ایک ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم او آئی سی کے ممبر ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں میں شامل، کشمیری عوام سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے ہندوستان اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالتے رہیں.
او آئی سی کو بھی بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کےآزاد مبصروں کو کشمیر کے اندر رسائی فراہم کرے جو زیادتی ، خلاف ورزیوں اور طاقت کے استعمال کی اطلاعات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرسکیں۔
ہمیشہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو اہمیت دی، یوسف بن محمد الضبیعی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمائندہ برائے کشمیر اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل یوسف بن محمد الضبیعی نے کہا کہ او آئی سی کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت کو بہت اہمیت دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کا یہ سیمینار، او آئی سی کی قراردادوں کی مناسبت سے کشمیری حق خود ارادیت اور انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لئے او آئی سی کی ذمہ داریوں کی تکمیل کی ایک کڑی ہے۔
جنرل یوسف بن محمد الضبیعی نے کہا او آئی سی نےہمیشہ کشمیریوں کی حمایت کی ہے کیونکہ یہ معاملہ او آئی سی کے تمام سربراہی اجلاس اور وزرائے خارجہ کی میٹنگوں کے ایجنڈا میں رہا ہے۔ او آئی سی نے 1994 سے جموں و کشمیر پر ایک رابطہ گروپ بھی تشکیل دیا.
رابطہ گروپ نے مسئلہ کشمیر کی حمایت کا اعادہ کرنے کے لئے کئی اجلاس منعقد کیے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ، جموں و کشمیر کے لئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے بھی آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور کشمیر کے حکام سے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہے.
کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں سید عبداللہ گیلانی
، اور فیض نقشبندی نے حاضرین کو مقبوضہ کشمیر میں موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں تاکہ کشمیری عوام اپنے فطری حق خودارادیت کا استعمال کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عمران خان کی قیادت میں بھرپورطریقے سے بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کی نمائندگی کی ہے.
عالمی برادری بھارتی مظالم پر توجہ دے، راجہ علی اعجاز
سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز اور او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندہ رضوان شیخ راجہ علی اعجاز نے اپنے خطابات میں کہا کہ اس سال یوم یکجہتی کشمیر میں مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی پامالیوں کے پیش نظر خصوصی اہمیت ہے۔
انھوں نے کہا آج پوری ہندوستانی ریاستی مشینری مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ اور غیر مسلح مسلم شہریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہے ، جو محض اپنے حق خود ارادیت کے حق میں مانگ رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بین الاقوامی برادری کی فوری توجہ کا مطالبہ کرتی ہے۔
کشمیریوں کی تصاویر محض جھلک ہیں، خالد مجید
قونصل جنرل خالد مجید نے او آئی سی اور سعودی عرب کا کشمیر کے مقصد کے لئے ان کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔۔ انھوں نے بتایا کہ نمائش میں دکھائی جانے والی تصاویر میں محض مقبوضہ کشمیر کے عوام کے دکھوں کو پیش کیا گیا ہے ، حالانکہ تشدد کی اصل شکل میڈیا کی پہنچ سے دور ہے۔
اصل تکالیف بہت زیادہ ہیں کیونکہ ہندوستان کسی بھی عالمی ادارہ کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہ دے کر حقیقی تصویر کو چھپا رہا ہے۔
بعدازاں کشمیر کمیٹی جدہ کے ممبران نے سیکریٹری جنرل کو ایک قرار داد پیش کی ، جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکیں ، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلسل انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارت کی مذمت کرے۔
قرارداد میں او آئی سی سے درخواست کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر پیش کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرتے رہیں۔