نواز شریف لندن کی ہوا سے ٹھیک ہو گئے، اسکی تحقیقات ہونی چاہئے، وزیراعظم
میانوالی (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرسی بچانے کے لیے نہیں بلکہ تبدیلی لانے کیلئے آیا ہوں وزیر اعظم نے کہا ان کے خلاف کیسز ہم نے نہیں بنائے بلکہ پہلے کے بنے ہوئے ہیں، اگر اِن سے ڈیل کر لوں تو ملک سے غداری ہو گی.
میانوالی میں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم عمران خان کا کہا یہ چاہتے ہیں کہ پھر سے لوٹ مار کا نظام آجائے لیکن سب ڈاکوؤں کا اکیلے مقابلہ کروں گا۔
عمران خان نے جب جنرل مشرف نے جب سیاستدانوں کا احتساب شروع کیا تو انہیں کہا گیا کہ یہ سب ایک ہو جائیں گے اور آپ کی کرسی چلی جائے گی جس پر انہوں نے پہلے شریف فیملی کو این آر او دیا اور پھر دوسری مرتبہ آصف زرداری کو این آر او دیا۔
وزیراعظم نے نوازشریف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جب نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو پھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، رپورٹ میں تو تھا کہ مریض کو دل کا بھی مسئلہ ہے، کڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، مریض کو باہر جانے کی اجازت نہ دی تو وہ کسی بھی وقت گیا۔
انہوں نے کہا کہ سوچ رہا ہوں جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگتے ہی مریض ٹھیک ہو گیا، ابھی تک پتہ نہیں لیکن اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا میں پھر سے رپورٹ دیکھ رہا تھا کہ ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹیلیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تیری شان ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حسن نواز 8 ارب روپے کے گھر میں رہتے ہیں، پیسہ کہاں سے آیا؟ اسحاق ڈارکے والد کی سائیکل کی دکان تھی وہ ارب پتی ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا 10 مہینے کے دوران عدالت میں جائیداد کی 60 دستاویزات پیش کیں جب کہ وہ جو بھی دستاویز رکھتے وہ جعلی نکلتی۔
انھوں نے کہا 23 سال قبل جب سیاست شروع کی تو احساس ہوا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ مشکل اسی بات کی ہوتی ہے کہ جب وہ بیمار ہوں تو اسپتال اور ڈاکٹرز نہ ہوں، مریضوں کو علاج کے لیے میانوالی سے لاہور اور راولپنڈی جانا پڑتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اسپتال میانوالی کے لوگوں کے لیے شروعات ہے، میانوالی کے لیے صحت، پانی کی اسکیموں کے لیے بہت پیسہ رکھا ہے اور پھر بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کرنا ہے۔
میانوالی میں مانچسٹر کے بزنس مین انیل مسرت ایک نجی اسپتال بنا رہے ہیں، اس اسپتال کے بعد یہاں کے لوگوں کو علاج کے لیے کسی اور شہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے بعد جب پاکستان ملا تو دو بڑے مسئلے تھے، ہمیں تاریخی خسارہ ملا، بجلی میں ساڑھے 1200 ارب کا گردشی خسارہ ملا، ن لیگ گیس میں 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا ساڑھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔
ان کا کہنا تھا مہنگائی اس لیے نہیں ہوئی کہ ہم نے کچھ نہیں کیا بلکہ مہنگائی اس لیے ہوئی کہ ماضی کی حکومتوں نے روپے کو مستحکم کرنے کے لیے پیسہ انجیکٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا اللہ کا کرم ہے کہ ہمارا روپیہ صرف 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر 250 سے 300 روپے تک جا سکتا تھا، اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ہم نے اپنا بجٹ بیلنس کر دیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہو گیا ہے، اب ہم مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔
آزادی مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کنٹینر پر بے روزگار سیاست اس لیے نہیں آئے تھے کہ پاکستان کے معاشی حالات برے ہیں بلکہ اس خوف سے آئے تھے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہونے جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کنٹینر پر بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے اور جھوٹا نیلسن منڈیلا بھی تقریر کر رہا تھا، ان سب کو پتہ ہے کہ جو انہوں نے اس ملک کے ساتھ کیا ہے، آگے انہوں نے کہیں نا کہیں پھنس جانا ہے، اس لیے سب اکٹھے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی ضرورت ہی کیا ہے، آپ ہی کافی ہیں، جھوٹ بول کر مدارس کے بچوں کو اسلام آباد لایا گیا، مدارس کے بچے بھی ہماری ذمہ داری ہے، ہم ان کی مدد کریں گے اور ان کا نظام تعلیم بہتر بنائیں گے۔