مولانا کی دھمکی، حکومت بھی ڈٹ گئی، ڈیڈ لائن سے قبل مزاکرات سے انکار

0


فوٹو : فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) مولانا فضل الرحمان کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی کے عندیہ کے بعد حکومت بھی ڈٹ گئی، وزیراعظم عمران خان کو استعفے کے لیے دی گئی 2 روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل اپوزیشن سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا.

حکومتی مزاکراتی کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر شفقت محمود نے ایک نجی اخبار ڈان سے گفتگو میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خطاب کے بعد ڈان سے بات چیت میں یہ بیان دیا ہے.

دوسری طرف آج وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے دھرنے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی بنی گالا میں طلب کیا ہے ۔

وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے معاہدے میں طے کیے گئے مقام پر اپنا جلسہ منعقد کیا اور اب تک انہوں نے ڈی چوک یا کسی اور مقام کی جانب بڑھنے سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا تھا کہ وہ دو روز کے بعد اگلا فیصلہ کریں گے اور ہمیں کوئی اعتراض نہیں اگر وہ وہاں 2، 3 یا جتنے مرضی دن بیٹھے رہیں۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ ‘جب اپوزیشن اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرلے گی اور اس فیصلے سے اگر کوئی نئی صورتحال سامنے آتی ہے تو ہم بھی اپنے لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دیں گے’۔

اپوزیشن کی جانب سے اگلے پلان کے اعلان سے قبل حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ کسی مذاکرات کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی،شفقت محمود نے یہ بھی کہا کہ وہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اراکین سے رابطے میں ہیں۔

انھوں نے کہا حکومت کا اپوزیشن سے صرف جلسے کے مقام کا معاہدہ ہوا تھا جس میں اپوزیشن نے اتفاق کیا تھا کہ وہ جلسے کے لیے مختص جگہ سے آگے نہیں بڑھیں گے اور جب تک وہ وہاں رہیں گے حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ اپوزیشن سے مذاکرات اس وقت ہوسکتے ہیں جب ان کے کوئی خاص مطالبات ہوں، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو دہرا دیا کہ وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

شفقت محمود نے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے تقاریر اور انٹرویوز میں کیے جانے والے 2 مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘دو معاملات وزیراعظم کا استعفیٰ اور نئے انتخابات پر مذاکرات نہیں ہوسکتے’۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے معمولات زندگی کو متاثر کرنے پر تنقید کی اور اپوزیشن کی ریلی کے باعث ان دونوں شہروں میں تعلیمی اداروں کی بندش پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کو سڑکوں کی بندش اور ٹریفک کے متبادل روٹس کی وجہ سے عوام کو درپیش مسائل کا احساس ہے۔ہم ابھی تک کے اپوزیشن کی طرف سے مطمئن ہیں کیونکہ انہوں نے معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی۔

ان کے علاوہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی اپوزیشن کو ریڈ زون میں ڈی-چوک کی جانب پیش قدمی سے خبردار کیا اور کہا کہ کہ اگر اپوزیشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.