ایرانی صدر،عمران خان ملاقات، مشترکہ پریس کانفرنس،امن ترجیح قرار
تہران(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ثالثی کےلئے قدم خود اٹھایا ہے کسی اور نے نہیں کہا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ خطے کی معیشت کو بھی نقصان ہو گا۔
وزیراعظم عمران خان نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی، سیکیورٹی اور امن سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ ایران کےخلاف امریکا کے جابرانہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے کے استحکام کے لیے کام کر سکتے ہیں، پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کہ علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کو سراہتے ہیں اور خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیر سگالی جذبے کے جواب میں خیر سگالی کا ہی مظاہرہ کیا جائے گا لیکن اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلےکوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن میں فوراً جنگ بند اور عوام کی مدد کی جائے اور امریکا کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ صدرحسن روحانی سے یہ میری تیسری ملاقات ہے جس میں باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات کی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ ہم خطےمیں ایک اور تنازع نہیں چاہتے، ہم ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے کیونکہ ایران ہمارا پڑوسی ملک جب کہ سعودی عرب نے ہر ضرورت پر ہماری مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ معیشت کو بھی نقصان ہو گا، اور جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی اس لیے ہم دو برادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہےکسی نے نہیں کہا، ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات حوصلہ افزائی رہی۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت نے80 لاکھ کشمیریوں کوقید کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے نیویارک میں ایران امریکا ڈائیلاگ میں سہولت کی خواہش ظاہر کی تھی، میں نے اس معاملے پر صدر حسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے، مجھے معلوم ہے کہ اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ایران پر پابندیاں ہٹوانے کے لیے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کے لے جو ہو سکا کریں گے۔ ایران کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایرانی صدر سے ملاقات میں باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات کی.
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے، ہم خطے میں ایک اورتنازع نہیں چاہتے، مغربی طاقتیں ایران اور سعودی عرب میں جنگ چاہتی ہیں، ایران اور سعودی عرب میں جنگ سے دنیا میں غربت بڑھے گی۔