امریکا چاہے تو امن مذاکرات کے لیے دروزے کھلے ہیں،افغان طالبان
فوٹو : بی بی سی
دوحہ(ویب ڈیسک) افغان طالبان نے ایک بار پھر امریکہ سے کہا ہے کہ اگر امن عمل کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے تو ہم یہ سلسلہ شروع کرنے کو تیار ہیں.
افغان امن مذاکرات کی طالبان ٹیم کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے مذاکرات کی بحالی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا چاہے تو امن مذاکرات کے لیے دروزے کھلے ہیں۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا واحد راستہ مذاکرات ہیں جو امریکا کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں.
انھوں نے کہا صدر ٹرمپ مذاکرات کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیں تو طالبان کی جانب سے اب بھی دروازے کھلے ہیں۔ امید ہے امریکا بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گا۔
عباس ستانکزئی نے خود کش حملے میں امریکی فوج کے اہلکار کی ہلاکت پر پیدا ہونے والے صدر ٹرمپ کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کچھ غلط نہیں کیا ہے.
امریکی فوج نے ہزاروں طالبان کو مارا ہے، صرف ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر اتنا شدید ردعمل نہیں آنا چاہیئے تھا کیوں کہ ابھی فریقین کے درمیان جنگ بندی نہیں ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن مذاکرات معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم خود کش دھماکے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پرامریکہ نے مزاکرات منسوخ کر دئیے تھے.
صدر ٹرمپ نے 8 ستمبر کو سینیئر طالبان رہنماؤں اور افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ملاقات اور مذاکرات کے مکمل خاتمے کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد سے تاحال مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔