بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ
فوٹو: فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ) پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادھو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارتی کمانڈر کلبھوشن جادھو کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کی روشنی میں قونصلر رسائی دی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ بطور ایک ذمہ دار ریاست کلبھوشن یادھو کو قونصلر رسائی پاکستانی قوانین کے تحت دی جائےگی جس کیلئے طریقہ کار طے کیا جارہا ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادھو کو ویانا کنونشن کے قونصلر ریلیشنز سے متعلق آرٹیکل 36، پیراگراف 1 بی کے تحت حاصل حقوق سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کیس کا فیصلہ سنایا اور کلبھوشن کی بریت اور رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔
عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی۔
عدالت نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔جج نے کہا کہ پاکستان کی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔
3 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
یاد رہےبھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہو ئے۔تفتیش کے دوران بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی ‘را’ کیلئے کام کررہا ہے ۔
یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔
کلبھوشن چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کا نیٹ ورک ملوث تھا۔
25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے ‘را’ کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی ، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بریف کیا۔
29 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
22 جولائی 2016 کو کلبھوشن یادھو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔
21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن یادھو کیخلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔
23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کیلئے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔
10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن یادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔
بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روکا گیا تھا۔
پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن جادھو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف بھی کیاتھا جسے بھارت نے اور رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔