فرشتہ زیادتی قتل، 3ملزمان گرفتار، ترامڑی چوک دھرنا ختم
اسلام آباد(زمینی حقائق) وفاقی دارالحکومت میں درندہ صفت ملزمان نے دس سالہ بچی فرشتہ کوزیادتی کے بعد قتل کردیا۔
دن بھر دھرنا کے بعد مظاہرین نے ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاون و دیگر اہلکاروں کے خلاف ایف آہی آر کی یقیین دہانی پر دھرنا ختم کر دیا بعد میں ترامڑی چوک میں فرشتہ کی نماز جنازہ ادا کی گہی۔
ملزمان نے معصوم فرشتہ کوجنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا،بچی فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخواہ کے قبائلی ضلع مہمند سے ہے، لواحقین و شہریوں نے احتجاجاٰ ترامڑی چوک سارے دن ٹریفک کیلئے بند رکھا۔
مظاہرین لاش چوک میں رکھ کر احتجاج کرتے رہے ،پولیس کا کہنا ہے کہ 15 مئی کوچک شہزاد سے لاپتہ بچی کوقتل کرکے جنگل میں پھینکا گیا۔
فرشتہ کی لاش کو جنگل سے ملی پوسٹ مارٹم زیادتی کی بھی نشاندہی ہوئی ، بتایا جاتا ہے شہریوں کے احتجاج کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور تین ملزمان کو گرفتار کر لیاہے۔
وزیرداخلہ اعجازشاہ نے بچی فرشتہ کے ساتھ زیادتی اورقتل کیس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی اور سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کئے تھے۔ وزیرداخلہ نے آئی جی اسلام آباد سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی۔
آئی جی نے مقدمہ تاخیر سے درج کرنے پر ایس ایچ او شہزاد ٹاوٴن کو معطل کرتے ہوئے ان کے خلاف محکمانہ انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ننھی فرشتہ کے لواحقین نے لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر وفاقی پولیس کی بے حسی کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا۔
والد نے پولیس کو ننھی فرشتہ کے قتل کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچی لاپتہ ہونے کے بعد تین دن تک تھانے کے چکر لگاتے رہے لیکن ایف آئی آر نہ کاٹی گئی اور کئی دفعہ تھانے کے گیٹ پرکھڑے سنتری نے جھڑک کر واپس بھجوادیا۔
لواحقین نے بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاون نے لڑکی کے گھر سے بھاگنے کا الزام لگا کر رپورٹ درج کرنے سے انکار کیا، جس دن ایف آئی آر درج ہوئی اس سے دوسرے دن ہی بچی کی لاش بھی مل گئی۔
ایس ایچ او بروقت ایف آر درج کرکے کارروائی کرتا تو شاید بچی قتل نہ ہوتی، تھانہ شہزاد ٹاون کے حوالے سے پہلے بھی ایسی شکایات موجود ہیں۔