وانا،کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، وزیراعظم
وانا(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے میرا اقتدار میں آنے کا مقصد اس ملک کو آگے لے جانا اور کرپٹ لوگوں کو شکست دینا تھا اب کسی کو این آر او نہیں مل سکتا۔
وہ وانا میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے ، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وانامیں ڈگری کالج اور اسپورٹس کمپلیکس بنائیں گے، قبائلی علاقوں میں اب ترقی ہوگی اور تعلیم پر پیسہ خرچ ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے انصاف روزگار کی اسکیم نکالی ہے جس کے تحت سود کے بغیر قرض دیے جائیں گے تاکہ نوجوان اپنا کاروبار چلاسکیں، وانا میں گرڈ اسٹیشن بہتر کریں گے اور دور دراز گاوٴں میں سولر سسٹم لائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں ’بلاول صاحبہ‘ کی طرح پرچی پر نہیں آیا، بلکہ جدو جہد کرکے یہاں تک پہنچا ہوں،انھوں نے کہا جمہوریت بچانے کے نام پر سارے کرپٹ جمع ہوگئے ہیں لیکن قوم مطمئن رہے تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا۔
وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو بھی ا?ڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ فضل الرحمان کی بڑی سستی قیمت ہے،ایک کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جرگے سے لوگوں کو سستا اور فوری انصاف ملتا ہے، 9/11 سے پہلے یہاں جرم نہیں ہوتے تھے کیونکہ یہاں فوری اور سستا انصاف ملتا تھا، یہاں بہترین پرانا بلدیاتی نظام ہے، جرگے میں گاوٴں اپنے فیصلے کرتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے سیکھ کر باقی جگہوں پر اصلاحات کررہے ہیں، جرگے کا نظام تھانے میں لے کر آرہے ہیں تاکہ جرگہ دونوں کو سن کر فوری اور مفت انصاف فراہم کرے یہ نظام کے پی میں بہت کامیاب رہا، ہم چاہیں گے قبائلیوں کے فیصلے ان کی روایت کے مطابق جلدی ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے قبائلی نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے میں کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ آپ کے دکھ درد کو کیش کرکے انتشار پھیلایا جائے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔
ان میں سارے نوجوان ٹھیک ہیں لیکن ان کے لیڈروں کو باہر سے پیسہ آرہا ہے، یہاں کرپشن بچانے والی جماعتیں ان کی مدد کررہی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں قبائلی علاقے میں انتشار نہیں امن چاہیے، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے اگر یہاں آپس میں انتشار ہوگیا تو یہ علاقہ پیچھے رہ جائے گا، وعدہ کرتا ہوں ہم سب مل کر آپ کے مسئلے حل کریں گے، جو آپ سے وعدہ کروں گا وہ پورا کروں گا، غلط وعدہ نہیں کروں گا۔
اس سے قبل جنوبی وزیرستان کے علاقے سپین کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں قبائلیوں کی تاریخ جانتا ہوں اور ان کے سارے مسئلے سمجھتا ہوں، پہلے سربراہوں کو قبائلی علاقوں کا پتہ نہیں تھا، قبائلیوں نے ہمیشہ ملک کے لیے قربانی دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقے پختونخوا میں ضم ہوجائیں گے، ہرسال ایک سو ارب روپے قبائلی علاقوں میں خرچ ہوگا، اتنا پیسا خرچ کیا جائے گا جو 70 سال میں نہیں ہوا، کمزور علاقوں کو اوپر اٹھانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے کہنے پر اپنی افواج قبائلی علاقوں میں نہ بھیجنے کیلئے سب سے زیادہ میں نے آواز اٹھائی، ہماری فوج نے قربانی دی ہے، جب قبائلی علاقوں میں تباہی مچی ہوئی تھی تب سے آپ کے لیے آواز اٹھارہا ہوں،۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے، ثابت کرکے دکھاوٴں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار ہزار ارب روپے ٹیکس جمع ہوتا ہے جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، رمضان میں فنڈ آنے شروع ہوں گے تو تبدیلی نظر آئے گی۔