حالیہ سیلاب کے باعث تعمیرنواوربحالی کیلئے پاکستان کو16 ارب ڈالرکی ضرورت ہے، عالمی بینک

فائل:فوٹو

اسلام آباد: عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 30 ارب ڈالرسے زیادہ کانقصان ہواہے جبکہ تعمیرنواوربحالی کیلئے پاکستان کو16 ارب ڈالرکی ضرورت ہے۔ یہ بات خوش آئندہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، یواین ڈی پی اورعالمی بینک بحالی کے مرحلے کے دوران پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پوری طرح پرعزم ہیں۔

اس حوالے سے عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ ہاوٴسنگ، زراعت، لائیوسٹاک، ٹرانسپورٹ اورمواصلات کے شعبہ جات کوشدید نقصان پہنچا ہے، ان شعبہ جات میں بالترتیب 5.6 ارب ڈالر، 3.7 ارب ڈالر اور3.3 ارب ڈالرکے نقصانات ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ یعنی 70 فیصد نقصان سندھ میں ہوا، بلوچستان نقصانات کے حوالہ سے دوسرے، خیبرپختونخوا تیسرے اورپنجاب چوتھے نمبرپرہے۔

رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، 1730 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے، اس وقت بھی کئی متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی کھڑاہے جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہے اس وقت 8 ملین بے گھرافراد کوصحت کے مسائل کاسامنا ہے۔

رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے زراعت اورلائیوسٹاک کے شعبہ جات سے منسلک خواتین زیادہ متاثرہوئی ہے۔ عالمی بینک نے بتایا ہے کہ حکومت متاثرہ کمیونٹیز کو فوری ریلیف اور جلد بحالی میں مدد فراہم کر رہی ہے تاکہ میکرو اکنامک اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنایاجاسکے۔

رپورٹ میں بحالی کے ایک جامع فریم ورک تیار کرنے کے لیے سفارشات پیش کی گئی ہیں جن میں ماحولیاتی لحاظ سے موزوں بنیادی ڈھانچہ اورزراعت پرخصوصی توجہ دی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے محدود مالی وسائل کے پیش نظر جامع اور لچکدار بحالی کے لیے اہم بین الاقوامی حمایت اور نجی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ پاکستان کی حکومت اضافی مالی وسائل پیدا کرنے اور عوامی اخراجات کی کارکردگی اور ہدف کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کو تیز کرنے میں پرعزم ہیں ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات خوش آئندہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، یواین ڈی پی اورعالمی بینک بحالی کے مرحلے کے دوران پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پوری طرح پرعزم ہیں۔

Comments are closed.