توہین عدالت کیس ، عمران خان اور ان کے وکلا سے 31 اکتوبر تک جواب طلب

فائل:فوٹو

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور انکے وکلا سے 31 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ احتجاج کے حوالے حکومت اپنے انتظامات کرے ،ان سے رابطوں کے طریقے ڈھونڈے

سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی دراخواست پرسماعت ہوئی۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے، 26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6 بجے ریلی ختم کی گئی، عمران خان مختص جگہ سے گزر کر بلیو ایریا آئے اور ریلی ختم کی، مختص مقام ایچ نائن سے 4 کلومیٹر آگے آکرعمران خان نے ریلی ختم کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے دی تھی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بابر اعوان، فیصل چوہدری نے عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی تھی، یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا، عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا بھی کہا ہے، عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے، عمران خان آکر عدالت کو واضح کر دیں کس نے کیا کہا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا فی الحال عمران خان کو بلا کر ہیڈ لائنز نہیں چاہتے جوب مانگ لیتے ہیں پھر روزانہ کیس سن لیں گے چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہم اپنے قلم کو چھڑی میں تبدیل نہیں کریں گے۔ حکومت اپنے انتظامات کرے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے جواب طلب کر لیا۔سپریم کورٹ نے عمران خان اور انکے وکلا ء کو31 اکتوبر تک جواب مانگ لیا۔

Comments are closed.