خطرہ ٹلہ نہیں، پاکستان اب بھی دیوالیہ ہونےکی طرف جارہا ہے، شبر زیدی

فوٹو : فائل

اسلام آباد: خطرہ ٹلہ نہیں، پاکستان اب بھی دیوالیہ ہونےکی طرف جارہا ہے، شبر زیدی نے موجودہ حکومت کے ڈیفالٹ سے بچ جانے کے دعووں کی نفی کردی سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا ڈیفالٹ سے بچ جانے کا کہنے والے سچ نہیں بول رہے۔

نجی ٹی وی سچ نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی کا کہنا تھا کہ آپ نے میرے منہ سے کبھی یہ نہیں سنا ہوگا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا تو ڈیفالٹ ہونے سے بچ جائیں گے۔

شبر زیدی نے کہا بدقسمتی سے پاکستان کی کوئی ملک مدد نہیں کررہا ہے، ہماری واجب الادا ادائیگیاں 30 سے 35 ارب ڈالر کی ہیں اور سیلاب کی وجہ سے یہ موخرہوئی ہیں۔

شبر زیدی نے کہااگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم مشکلات سے نکل چکے ہیں یا ہمارا کوئی اکاوئٹ بیلنس ہوگیا ہے تووہ پاکستان کی مصیبتوں کو صیحیح طرح سے نہیں سمجھتا ہےکیونکہ اس نے آئی ایف ایم کی رپورٹ کو نہیں پڑھاہے جو قسط اجرا سے قبل جاری کی گئی۔

انھوں نے کہا یہ جو پاکستان کا کرنٹ اکاوئنٹ بیلینس ہے وہ میرے حساب سے بیلینس نہیں ہورہا اور مجھے یہ تلخ بات کہنا پڑ رہی ہے کہ یہ جو کہا جارہا ہے کہ ہمیں موجودہ حکومت نے دیوالیہ ہونے کے خطرہ سے بچا لیاہے یہ درست نہیں ہے۔

انھوں نے دعوے سے کہا کہ پاکستان اب بھی آہستہ آہستہ دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ رہاہے، ایسے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جو ہمیں دو ہزار تیئس ، چوبیس تک ڈیفالٹ ہونے سے بچالیں، آئی ایم ایف کا نام لے کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے منفی اثرات تب مزید زیادہ ہوں گے جب آئندہ فصلیں نہ ہوں گی ہمیں ان کی کمی کا سامنا کرناپڑے کا ہمیں پاس زرمبادلہ کے ذخائر نہیں ہوں گے اور پھر ہمیں مسائل کاشکار ہوں گے۔

انھوں نے کہا حکومت پاکستان سیلاب کے مسلے کو انتہائی بھونڈے انداز میں پیش کررہی ہے عالمی برادری کو درست انداز میں نقصانات کا نہیں بتایا گیا جس کے سبب ادائیگیاں موخرہوئی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بات کرنی نہیں چائیے مگر یہ تلخ حقیقت ہے پاکستان کا بین الاقوامی ڈونرز میں بھروسہ قائم نہیں رہا۔

شبر زیدی اس سے قبل لاہور میں ہونے والے سیمینار میں بھی تلخ حقائق بیان کرچکے ہیں ان کا کہناتھا کہ ہمیں مان لینا چاہیے کہ ہم دیوالیہ ہو چکے ہیں۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دکان اس طرح نہیں چل سکتی، ملک نیچے جارہا ہے،یہ کہنا درست نہیں کہ ہم دیوالیہ نہیں ہیں، ہم ہر سال منفی سے آغاز لیتے ہیں۔

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا پرابلم یہ ہے کہ ہم سچ نہیں بولتے۔ عمران خان، شہباز شریف، مفتاح اسماعیل سچ نہیں بولتے،ان کا کہنا تھا کہ میں اکاؤنٹنٹ ہوں مجھے نہیں لگتا کیسے بچیں گے۔

شبر زیدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا جی ڈی پی 375 ارب ڈالر ہے، ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح 10 فیصد ہے،شبر زیدی نے کہا کہ میرے مطابق سی پیک کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، پیسہ کہاں سے آئے گا، کیسے آئے گا، کچھ معلوم نہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایم ایف کی مکمل سپورٹ تھی، میں ایف بی آر کا مضبوط چیئرمین تھا لیکن 8 ماہ کے بعد فیصلہ کیا کہ کام نہیں کر سکتا۔

Comments are closed.