دنیائے اسلام کے ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی انتقال کر گئے
دوحہ : دنیائے اسلام کے ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی انتقال کر گئے ، ان کی عمر 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، علامہ یوسف سو سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔
علامہ یوسف القرضاوی گزشتہ چار دہائی سے قطر میں قیام پذیرتھے علامہ القرضاوی ایک سو سے زائد کتابوں کے مصنف تھے، اکثر کتابوں کے ترجمے دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے۔
سال 2013میں مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے والی فوجی بغاوت کے خلاف انہوں نے سخت تنقید کی تھی جبکہ محمد مرسی کے صدر بننے سے پہلے وہ اخوان المسلمون کے رکن تھے۔
انہیں تحریک کی حمایت حاصل تھی، علامہ القرضاوی کے معتقدین ومحبین کا بڑا حلقہ ہے جو عرب ممالک سے لے کر یورپ، امریکا اور برصغیر تک پھیلا ہوا ہے، آپ کو دنیا بھر میں مجتہد، مجدد اور مفکر کی حیثیت سے جاناجاتا ہے۔
علامہ یوسف کےحالات زندگی
علامہ یوسف القرضاوی 1926 کو پیدا ہوئے اور مصر میں تعلیم مکمل کی، اخوان المسلمین سے وابستہ رہے اور عملی جدوجہد میں حصہ لیا جس کی پاداش میں 1950 کو جمال عبدالناصر کے دور میں گرفتار بھی ہوئے۔
آپ 1960 کی دہائی کے اوائل میں مصر سے قطر کے لیے روانہ ہوئے اور قطر یونیورسٹی میں فیکلٹی آف شریعہ کے ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں جس کی بنیاد پر انھیں 1968 قطری شہریت دی گئی۔
فروری 2011 کو قاہرہ کے تحریر اسکوائر میں لاکھوں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ یوسف القرضاوی نے یہ سنہری ہدایات جاری کہ اس انقلاب کو ان منافقوں کے ہاتھوں چوری نہ ہونے دیں جنھوں نے اپنا مکروہ چہرہ چھپایا ہوا ہے۔
علامہ یوسف القرضاوی ابھی انقلاب کا سفر ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی مصر کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے اس لیے اپنے انقلاب کی حفاظت کرو۔
شیخ علامہ یوسف القرضاوی کے انتقال پر علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے، دہلی کے سماجی کارکن ابوالاعلیٰ سبحانی ابوالاعلیٰ نے لکھا کہ عالم اسلام کی یہ واحد شخصیت تھی، جس کا ہر مسلک، ہر مکتب فکر اور ہر نظریہ کا حامل شخص دل وجان سے احترام کرتا تھا۔
Comments are closed.