لیگی رہنما عطا تارڑ سمیت 11 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

فائل:فوٹو

لاہور: سیشن کورٹ میں پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی  کیس کی سماعت کے دوران عدالت نےلیگی رہنما عطا تارڑ سمیت 11 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع، عدالت نے شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

سیشن کورٹ میں پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس کی سماعت ہوئی۔ عبوری ضمانتوں کی درخواست کی سماعت کے موقع پر عطا تارڑ ،رانا مشہود ،سیف الملوک کھوکھر اور اویس لغاری سمیت 11 ملزمان نے عدالت میں پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی جب کہ پولیس کی جانب سے نامکمل تفتیشی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروائی گئی۔

عدالت نے لیگی رہنماوٴں کی عبوری ضمانتوں میں 19 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے تمام ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پولیس سے تمام ملزمان کا ریکارڈ بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ پولیس نے ملزمان کو مقدمے میں نامزد کررکھا ہے۔

سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ ہے۔ ہم پولیس کے پاس خود جا کر شامل تفتیش ہوئے۔ دوسری جانب توشہ خانہ کیس میں ملوث ایک شخص شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ضمانت کے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ اس جھوٹے مقدمے میں ان کو منہ کی کھانی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے عمران نیازی کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ صوبے کے وسائل کو فوج اور عدلیہ کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔عمران خان کے جلسے میں لوگوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔ پنجاب میں کوئی افسر کام کرنے کو تیار نہیں۔ صوبے میں ریاست مخالف بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔

ان کاکہناتھا کہ پنجاب میں حکومت کا حق ہمارا بنتا تھا۔ ہمارے 197 اور ان کے 186 ارکان تھے۔ کیا کسی ایک ناکردہ گناہ کی سزا دی جا سکتی ہے۔ عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ 15 سے زیادہ ایم پی اے ہمارے ساتھ ہیں۔ عمران نیازی کو مشورہ ہے وہ جائیں اور انویسٹی گیشن جوائن کریں۔

دوسری جانب ن لیگی رہنما رانا مشہود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سیلاب زدگان کو بھول کر پرویز الٰہی پیسہ صرف اپنے علاقے میں لگا رہا ہے۔ یہ وہ صوبہ تھا جو دوسرے صوبوں کا دکھ بانٹتا تھا۔ آج سیلاب زدگان بے یارومدگار ہیں۔ پنجاب میں آٹا سستا ہونا چاہیے جیسے ہم نے کیا تھا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنی اب نہیں چلنی پرویز الٰہی صاحب۔ عمران خان اب جتنے پالش کر لو اب پالش نہیں چلنی۔

Comments are closed.